kanval Dibaivi

کنولؔ ڈبائیوی

کنولؔ ڈبائیوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    غم کا اظہار بھی کرنے نہیں دیتی دنیا

    غم کا اظہار بھی کرنے نہیں دیتی دنیا اور مرتا ہوں تو مرنے نہیں دیتی دنیا سب ہی مے خانۂ ہستی سے پیا کرتے ہیں مجھ کو اک جام بھی بھرنے نہیں دیتی دنیا آستاں پر ترے ہم سر کو جھکا تو لیتے سر سے یہ بوجھ اترنے نہیں دیتی دنیا ہم کبھی دیر کے طالب ہیں کبھی کعبہ کے ایک مرکز پہ ٹھہرنے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بجھی بجھی سی ہے انجمن نہ جانے کیوں

    کچھ بجھی بجھی سی ہے انجمن نہ جانے کیوں زندگی میں پنہاں ہے اک چبھن نہ جانے کیوں اور بھی بہت سے ہیں لوٹنے کو دنیا میں بن گئے ہیں رہبر ہی راہ زن نہ جانے کیوں ان کی فکر اعلیٰ پر لوگ سر کو دھنتے تھے آج وہ پریشاں ہیں اہل فن نہ جانے کیوں جس چمن میں صدیوں سے تھا بہار کا قبضہ اس میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    ماہ و انجم کی روشنی گم ہے

    ماہ و انجم کی روشنی گم ہے کیا ہر اک بزم سے خوشی گم ہے چاند دھندلا ہے چاندنی گم ہے حسن والوں میں دل کشی گم ہے زندگی گم نہ دوستی گم ہے یہ حقیقت ہے آدمی گم ہے اس ترقی کو اور کیا کہیے شہر سے صدق کی گلی گم ہے پھول لاکھوں ہیں صحن گلشن میں ان کی ہونٹوں کی گو ہنسی گم ہے محنت باغباں کا ...

    مزید پڑھیے

    نظر کا مل کے ٹکرانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

    نظر کا مل کے ٹکرانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے محبت کا وہ افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے ستایا تھا ہمیں کتنا زمانے کے تغیر نے زمانے کا بدل جانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے بھری برسات میں پیہم جدائی کے تصور سے وہ مل کر اشک برسانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے بہاریں گلستاں کی راس جب ہم کو نہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ گھوم دشت میں تو صحن گلستاں سے گزر

    نہ گھوم دشت میں تو صحن گلستاں سے گزر جو چاہتا ہے بلندی تو کہکشاں سے گزر زمیں کو چھوڑ کے ناداں نہ آسماں سے گزر ضرورت اس کی ہے تو ان کے آستاں سے گزر اسی سے تیری عبادت پہ رنگ آئے گا جبیں جھکانا ہوا ان کے آستاں سے گزر ہے اصلیت ہے خزاں ہی بہار کی تمہید بہار چاہے تو اندیشۂ خزاں سے ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    دیوالی آئی

    چار جانب ہے یہی شور دوالی آئی سال ماضی کی طرح لائی ہے خوشیاں امسال یوں تو ہر شخص مسرت سے کھلا جاتا ہے پھر بھی بچے ہوئے جاتے ہیں خوشی سے بے حال ہر بشر محو ہے اس جشن کی تیاری میں تاکہ خوشیوں کا قمر اور ضیا بخش ہے کر رہے ہیں سبھی مل جل کے صفائی گھر کی ان کی کوشش ہے کہ تابندہ ہر ایک نقش ...

    مزید پڑھیے

    چھبیس جنوری

    گلشن میں رت نئی ہے ہر سمت بے خودی ہے ہر گل پہ تازگی ہے مسرور زندگی ہے سرچشمۂ خوشی ہے چھبیس جنوری ہے ہر سو خوشی ہے چھائی سب نے مراد پائی پھر جنوری یہ آئی یوم سرور لائی ساعت مراد کی ہے چھبیس جنوری ہے آنکھوں میں رنگ نو ہے باطل سے جنگ نو ہے ساز اور چنگ نو ہے ہر در پہ سنگ نو ہے پر کیف ...

    مزید پڑھیے

    ترانۂ وطن

    رشک فردوس ہے تیرا رنگیں چمن تجھ پہ گلباش کرتے ہیں کوہ و دمن تیرے ماتھے کی ریکھا ہیں گنگ و جمن تیری مٹی میں خوابیدہ ہیں فکر و فن فخر یونان تھی تیری بزم کہن میرے ہندستاں میرے پیارے وطن دیوتاؤں کی رشیوں کی یہ سرزمیں ذرہ ذرہ تری خاک کا ہے حسیں چومتا ہے قمر روز تیری جبیں تیرے جلوے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ایسی منائیں ہولی

    ہو کے سرشار بہت عشق سے گائیں ہولی اک نئے رنگ سے اپنوں کو سنائیں ہولی لے کے آئی ہے عجب مست ادائیں ہولی ملک میں آج نئے رخ سے دکھائیں ہولی آج ہر شخص کو دیتی ہے صدائیں ہولی دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی ملک سے فرقہ پرستی کو ہٹا ہی ڈالو دیر و کعبہ کے تفرقہ کو مٹا ہی ڈالو ہند کو دیش محبت ...

    مزید پڑھیے

    ہولی کھیلنے کی فرمائش پر

    ہے یہ احباب کو اصرار کہ ہولی کھیلوں توڑ دوں آج تو میں زہد و تقدس کا فسوں مست ہو کر میں پیوں جام شراب ہستی ہمہ تن بادۂ عشرت کے نشے میں جھوموں اپنی سنجیدہ روش اور اداسی چھوڑوں غم کے اصنام کو بت خانۂ دل میں توڑوں جل اٹھیں غم کے شبستاں میں مسرت کے چراغ بربط دل کے ہر اک تار کو پھر ...

    مزید پڑھیے

تمام