Kamal Nadim

کمال نادم

کمال نادم کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    روز اک فتنہ اٹھاتے کیوں ہو

    روز اک فتنہ اٹھاتے کیوں ہو ظلم لوگوں پہ یوں ڈھاتے کیوں ہو نسل آدم سے تعلق رکھ کر خون انساں کا بہاتے کیوں ہو ہیں جو معصوم فرشتے ان کو پاٹھ نفرت کا پڑھاتے کیوں ہو جب اجالے کے محافظ ٹھہرے پھر چراغوں کو بجھاتے کیوں ہو پڑ گیا قحط ہے کیا پانی کا خون سے پیاس بجھاتے کیوں ہو رنجشیں کم ...

    مزید پڑھیے

    سنتے ہیں لہو سے وہ تصویر بناتا ہے

    سنتے ہیں لہو سے وہ تصویر بناتا ہے چن چن کے وہ دھرتی کو کشمیر بناتا ہے ہر دن وہ ہڑپتا ہے اوروں کی زمینوں کو پر روز نئی اپنی جاگیر بناتا ہے ہاتھوں میں نہیں اس کے ہے کوئی ہنر مندی دعویٰ ہے مگر اس کا تقدیر بناتا ہے اس کے ہی حلیفوں نے مشہور کیا ہے یہ وہ زہر ہلاہل کو اکسیر بناتا ہے دل ...

    مزید پڑھیے