روز اک فتنہ اٹھاتے کیوں ہو
روز اک فتنہ اٹھاتے کیوں ہو ظلم لوگوں پہ یوں ڈھاتے کیوں ہو نسل آدم سے تعلق رکھ کر خون انساں کا بہاتے کیوں ہو ہیں جو معصوم فرشتے ان کو پاٹھ نفرت کا پڑھاتے کیوں ہو جب اجالے کے محافظ ٹھہرے پھر چراغوں کو بجھاتے کیوں ہو پڑ گیا قحط ہے کیا پانی کا خون سے پیاس بجھاتے کیوں ہو رنجشیں کم ...