Kaif Bhopali

کیف بھوپالی

ممتاز مقبول شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ فلم’پاکیزہ‘ کے گیتوں کے لئے مشہور

Popular poet and lyricist famous for his lyrics in film Paakeeza.

کیف بھوپالی کی غزل

    ہم کو دوانہ جان کے کیا کیا ظلم نہ ڈھایا لوگوں نے

    ہم کو دوانہ جان کے کیا کیا ظلم نہ ڈھایا لوگوں نے دین چھڑایا دھرم چھڑایا دیس چھڑایا لوگوں نے تیری گلی میں آ نکلے تھے دوش ہمارا اتنا تھا پتھر مارے تہمت باندھی عیب لگایا لوگوں نے تیری لٹوں میں سو لیتے تھے بے گھر عاشق بے گھر لوگ بوڑھے برگد آج تجھے بھی کاٹ گرایا لوگوں نے نور سحر ...

    مزید پڑھیے

    خانقاہ میں صوفی منہ چھپائے بیٹھا ہے

    خانقاہ میں صوفی منہ چھپائے بیٹھا ہے غالباً زمانے سے مات کھائے بیٹھا ہے قتل تو نہیں بدلا قتل کی ادا بدلی تیر کی جگہ قاتل ساز اٹھائے بیٹھا ہے ان کے چاہنے والے دھوپ دھوپ پھرتے ہیں غیر ان کے کوچے میں سائے سائے بیٹھا ہے وائے عاشق ناداں کائنات یہ تیری اک شکستہ شیشے کو دل بنائے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے

    تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے ترا حسن کچھ نہیں تھا مری شاعری سے پہلے ادھر آ رقیب میرے میں تجھے گلے لگا لوں مرا عشق بے مزا تھا تری دشمنی سے پہلے کئی انقلاب آئے کئی خوش خرام گزرے نہ اٹھی مگر قیامت تری کم سنی سے پہلے مری صبح کے ستارے تجھے ڈھونڈتی ہیں آنکھیں کہیں رات ڈس نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم ان کو چھین کر لائے ہیں کتنے دعوے داروں سے

    ہم ان کو چھین کر لائے ہیں کتنے دعوے داروں سے شفق سے چاندنی راتوں سے پھولوں سے ستاروں سے ہمارے زخم دل داغ جگر کچھ ملتے جلتے ہیں گلوں سے گل رخوں سے مہوشوں سے ماہ پاروں سے زمانے میں کبھی بھی قسمتیں بدلا نہیں کرتیں امیدوں سے بھروسوں سے دلاسوں سے سہاروں سے سنے کوئی تو اب بھی روشنی ...

    مزید پڑھیے

    سلام اس پر اگر ایسا کوئی فن کار ہو جائے

    سلام اس پر اگر ایسا کوئی فن کار ہو جائے سیاہی خون بن جائے قلم تلوار ہو جائے زمانے سے کہو کچھ صاعقہ رفتار ہو جائے ہمارے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو جائے زمانے کو تمنا ہے ترا دیدار کرنے کی مجھے یہ فکر ہے مجھ کو مرا دیدار ہو جائے وہ زلفیں سانپ ہیں بے شک اگر زنجیر بن جائیں محبت زہر ہے ...

    مزید پڑھیے

    تیرا چہرہ صبح کا تارا لگتا ہے

    تیرا چہرہ صبح کا تارا لگتا ہے صبح کا تارا کتنا پیارا لگتا ہے تم سے مل کر املی میٹھی لگتی ہے تم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے رات ہمارے ساتھ تو جاگا کرتا ہے چاند بتا تو کون ہمارا لگتا ہے کس کو خبر یہ کتنی قیامت ڈھاتا ہے یہ لڑکا جو اتنا بیچارہ لگتا ہے تتلی چمن میں پھول سے لپٹی ...

    مزید پڑھیے

    ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں

    ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں تہمتیں بدنامیاں رسوائیاں زندگی شاید اسی کا نام ہے دوریاں مجبوریاں تنہائیاں کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات کروٹیں بیتابیاں انگڑائیاں کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار آہٹیں گھبراہٹیں پرچھائیاں ایک رند مست کی ٹھوکر میں ہیں شاہیاں سلطانیاں ...

    مزید پڑھیے

    اعتکاف میں زاہد منہ چھپائے بیٹھا ہے

    اعتکاف میں زاہد منہ چھپائے بیٹھا ہے غالباً زمانے سے مات کھائے بیٹھا ہے وائے عاشق ناداں کائنات یہ تیری اک شکستہ شیشے کو دل بنائے بیٹھا ہے طالبان دید ان کے دھوپ دھوپ پھرتے ہیں غیر ان کے کوچے میں سائے سائے بیٹھا ہے اس طرف بھی اے صاحب التفات یک مژگاں اک غریب محفل میں سر جھکائے ...

    مزید پڑھیے

    کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا

    کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا دل ناداں نہ دھڑک اے دل ناداں نہ دھڑک کوئی خط لے کے پڑوسی کے گھر آیا ہوگا اس گلستاں کی یہی ریت ہے اے شاخ گل تو نے جس پھول کو پالا وہ پرایا ہوگا دل کی قسمت ہی میں لکھا تھا اندھیرا شاید ورنہ مسجد کا دیا کس نے بجھایا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3