تجھ سے ہی کیا وفا کی نہیں خوش نگاہ چشم
تجھ سے ہی کیا وفا کی نہیں خوش نگاہ چشم جتنے سفید پوش ہیں سب ہیں سیاہ چشم اس مہروش کے ہونے نہ دے گریہ رو بہ رو جب تک سفید ہووے نہ مانند ماہ چشم اندھیر ہے دیار محبت میں ہمدماں تقصیر دل کی ٹھہرے کرے جو گناہ چشم دونوں مکان غیر سے خالی ہیں آ کے بیٹھ تیرے پسند خواہ یہ دل آئے خواہ ...