یاد ہیں وے دن تجھے ہم کیسے آواروں میں تھے
یاد ہیں وے دن تجھے ہم کیسے آواروں میں تھے خار تھے ہر آبلوں میں آبلے خاروں میں تھے اے گلابی مست پھر منہ لگ کے اس کے اس قدر لعل لب کے ایک دن ہم بھی پرستاروں میں تھے لب تلک بھی آ نہیں سکتے ہیں مارے ضعف کے آہ فوج غم کے جو جانے حولداروں میں تھے سامنے کل خوش نگاہوں کے جو آیا مر ...