لکھا خط اسے لے قلم اور کاغذ
لکھا خط اسے لے قلم اور کاغذ جلے عشق سوزاں سے ہم اور کاغذ نہ رکھ دیدۂ تر پہ مکتوب اس کا مخالف ہیں آپس میں نم اور کاغذ خدا سے بھی ڈر لکھ نہ احوال دل کا دوانے یہ سوز رقم اور کاغذ لکھا صفحۂ دل پہ مکتوب تجھ کو نہ تھا تیرے لائق صنم اور کاغذ مرے دل کو اے چشم نامے کا اس کے خوش آتا ہے حسن ...