صحرا میں کوئی سایۂ دیوار تو دیکھو
صحرا میں کوئی سایۂ دیوار تو دیکھو اے ہم سفرو دھوپ کے اس پار تو دیکھو جلتا ہوں اندھیروں میں کہ چمکے کوئی چہرہ موسم ہیں عداوت کے مگر پیار تو دیکھو دفتر کی تھکن اوڑھ کے تم جس سے ملے ہو اس شخص کے تازہ لب و رخسار تو دیکھو کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں تم اپنے شکستہ در و دیوار ...