جاں سوز غموں کا کہیں اظہار نہیں ہے
جاں سوز غموں کا کہیں اظہار نہیں ہے زنداں میں بھی زنجیر کی جھنکار نہیں ہے ہر شخص کے چہرے پہ ہے کچھ ایسی علامت جیسے وہ کوئی پھول ہے تلوار نہیں ہے سب گہرے سمندر میں کھڑے سوچ رہے ہیں ہم میں کوئی سورج کا پرستار نہیں ہے زخموں کا لہو ہو کہ چراغوں کا اجالا کوئی بھی مرے شہر میں بیدار ...