Jawad Sheikh

جواد شیخ

جواد شیخ کی غزل

    کرے گا کیا کوئی میرے گلے سڑے آنسو

    کرے گا کیا کوئی میرے گلے سڑے آنسو تو کیوں نہ سوکھ ہی جائیں پڑے پڑے آنسو جو یاد آئیں تو دل غم سے پھٹنے لگتا ہے کسی عزیز کی پلکوں میں وہ جڑے آنسو ہوا میں اپنی تہی دامنی سے شرمندہ کسی کی آنکھوں میں تھے یہ بڑے بڑے آنسو خزاں میں پتے بھی ایسے کہاں جھڑے ہوں گے ہماری آنکھوں سے جوں ہجر ...

    مزید پڑھیے

    اس نے کوئی تو دم پڑھا ہوا ہے

    اس نے کوئی تو دم پڑھا ہوا ہے جس نے دیکھا وہ مبتلا ہوا ہے اب ترے راستے سے بچ نکلوں اک یہی راستہ بچا ہوا ہے آؤ تقریب رو نمائی کریں پاؤں میں ایک آبلہ ہوا ہے پھر وہی بحث چھیڑ دیتے ہو اتنی مشکل سے رابطہ ہوا ہے رات کی واردات مت پوچھو واقعی ایک واقعہ ہوا ہے لگ رہا ہے یہ نرم لہجے ...

    مزید پڑھیے

    ادھر یہ حال کہ چھونے کا اختیار نہیں

    ادھر یہ حال کہ چھونے کا اختیار نہیں ادھر وہ حسن کہ آنکھوں پہ اعتبار نہیں میں اب کسی کی بھی امید توڑ سکتا ہوں مجھے کسی پہ بھی اب کوئی اعتبار نہیں تم اپنی حالت غربت کا غم مناتے ہو خدا کا شکر کرو مجھ سے بے دیار نہیں میں سوچتا ہوں کہ وہ بھی دکھی نہ ہو جائے یہ داستان کوئی ایسی خوش ...

    مزید پڑھیے

    ایک تصویر کہ اول نہیں دیکھی جاتی

    ایک تصویر کہ اول نہیں دیکھی جاتی دیکھ بھی لوں تو مسلسل نہیں دیکھی جاتی دیکھی جاتی ہے محبت میں ہر اک جنبش دل صرف سانسوں کی ریہرسل نہیں دیکھی جاتی اک تو ویسے بڑی تاریک ہے خواہش نگری پھر طویل اتنی کہ پیدل نہیں دیکھی جاتی ایسا کچھ ہے بھی نہیں جس سے تجھے بہلاؤں یہ اداسی بھی مسلسل ...

    مزید پڑھیے

    سب کو بچاؤ خود بھی بچو فاصلہ رکھو

    سب کو بچاؤ خود بھی بچو فاصلہ رکھو اب اور کچھ کرو نہ کرو فاصلہ رکھو خطرہ تو مفت میں بھی نہیں لینا چاہیے گھر سے نکل کے مول نہ لو فاصلہ رکھو فی الحال اس سے بچنے کا ہے ایک راستہ وہ یہ کہ اس سے بچ کے رہو فاصلہ رکھو دشمن ہے اور طرح کا جنگ اور طرح کی آگے بڑھو نہ پیچھے ہٹو فاصلہ رکھو حل ...

    مزید پڑھیے

    آپ جیسوں کے لیے اس میں رکھا کچھ بھی نہیں

    آپ جیسوں کے لیے اس میں رکھا کچھ بھی نہیں لیکن ایسا تو نہ کہیے کہ وفا کچھ بھی نہیں آپ کہیے تو نبھاتے چلے جائیں گے مگر اس تعلق میں اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں میں کسی طرح بھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا یا تو سب کچھ ہی مجھے چاہیے یا کچھ بھی نہیں کیسے جانا ہے کہاں جانا ہے کیوں جانا ہے ہم کہ ...

    مزید پڑھیے

    داد تو بعد میں کمائیں گے

    داد تو بعد میں کمائیں گے پہلے ہم سوچنا سکھائیں گے میں کہیں جا نہیں رہا لیکن آپ کیا میرے ساتھ آئیں گے کوئی کھڑکی کھلے گی رات گئے کئی اپنی مراد پائیں گے کھل کے رونے پہ اختیار نہیں ہم کوئی جشن کیا منائیں گے ہنسیں گے تیری بد حواسی پر لوگ رستہ نہیں بتائیں گے تم اٹھاؤ گے کوئی رنج ...

    مزید پڑھیے

    میں چاہتا ہوں کہ دل میں ترا خیال نہ ہو

    میں چاہتا ہوں کہ دل میں ترا خیال نہ ہو عجب نہیں کہ مری زندگی وبال نہ ہو میں چاہتا ہوں تو یک دم ہی چھوڑ جائے مجھے یہ ہر گھڑی ترے جانے کا احتمال نہ ہو میں چاہتا ہوں محبت پہ اب کی بار آئے زوال ایسا کہ جس کو کبھی زوال نہ ہو میں چاہتا ہوں محبت سرے سے مٹ جائے میں چاہتا ہوں اسے سوچنا ...

    مزید پڑھیے

    عشق نے جب بھی کسی دل پہ حکومت کی ہے

    عشق نے جب بھی کسی دل پہ حکومت کی ہے تو اسے درد کی معراج عنایت کی ہے اپنی تائید پہ خود عقل بھی حیران ہوئی دل نے ایسے مرے خوابوں کی حمایت کی ہے شہر احساس تری یاد سے روشن کر کے میں نے ہر گھر میں ترے ذکر کی جرأت کی ہے مجھ کو لگتا ہے کہ انسان ادھورا ہے ابھی تو نے دنیا میں اسے بھیج کے ...

    مزید پڑھیے

    درگزر جتنا کیا ہے وہی کافی ہے مجھے

    درگزر جتنا کیا ہے وہی کافی ہے مجھے اب تجھے قتل بھی کر دوں تو معافی ہے مجھے مسئلہ ایسے کوئی حل تو نہ ہوگا شاید شعر کہنا ہی مرے غم کی تلافی ہے مجھے دفعتاً اک نئے احساس نے چونکا سا دیا میں تو سمجھا تھا کہ ہر سانس اضافی ہے مجھے میں نہ کہتا تھا دوائیں نہیں کام آئیں گی جانتا تھا تری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3