کہاں ہٹتا ہے نگاہوں سے ہٹائے ہائے
کہاں ہٹتا ہے نگاہوں سے ہٹائے ہائے وہی منظر کہ جسے دیکھ نہ پائے ہائے کیا پتہ ساری تمنائیں دھواں ہو گئی ہوں کچھ نکلتا ہی نہیں دل سے سوائے ہائے یاد آتی ہوئی اک شکل پہ اللہ اللہ دل میں اٹھتی ہوئی ہر ٹیس پہ ہائے ہائے اس گلی جا کے بھی سجدہ نہ تمہیں یاد رہا صرف نظریں ہی جھکائے چلے آئے ...