Javed Kamal Rampuri

جاوید کمال رامپوری

جاوید کمال رامپوری کی غزل

    دل کو ملتا نہیں قرار کہیں

    دل کو ملتا نہیں قرار کہیں غم بھی ہوتا ہے سازگار کہیں جب گھٹائیں امڈ کے آتی ہیں بیٹھ جاتے ہیں بادہ خوار کہیں موسم گل میں ابر باراں میں دل پہ رہتا ہے اختیار کہیں تیری زلفوں کے پیچ و خم کے نثار گم نہ ہو جائے رہ گزار کہیں بوئے گل کے ہجوم رقصاں میں پر ٹھہرتی نہیں بہار کہیں

    مزید پڑھیے

    آرزوؤں کو اپنی کم نہ کرو

    آرزوؤں کو اپنی کم نہ کرو جینا چاہو تو کوئی غم نہ کرو ہاتھ آئے خوشی تو خوش ہولو دل ہو غمگیں تو آنکھ نم نہ کرو جیسی مل جائے جس قدر مل جائے پی بھی لو فکر بیش و کم نہ کرو جیسی گزرے گزارتے جاؤ ساز و ساماں کوئی بہم نہ کرو لوگ کہتے پھریں تمہیں کیا کیا آپ اپنے پہ یہ ستم نہ کرو جی میں جو ...

    مزید پڑھیے

    دل یہ امیدوار کس کا ہے

    دل یہ امیدوار کس کا ہے کیا کہیں انتظار کس کا ہے پرتو مہر میں خدا جانے روئے صد شعلہ بار کس کا ہے میری آنکھوں کے سامنے یا رب دیدۂ اشک بار کس کا ہے خاک پروانہ لے اڑی محفل شمع کو انتظار کس کا ہے آج دیوانگی فزوں تر ہے یہ غم انتظار کس کا ہے

    مزید پڑھیے

    شمع کی لو میں کچھ دھواں سا ہے

    شمع کی لو میں کچھ دھواں سا ہے کوئی پھر آج بد گماں سا ہے چاک داماں ہے آج بیتابی تیرے آنے کا کچھ گماں سا ہے آؤ اس دل میں آن کر دیکھیں آرزوؤں کا اک جہاں سا ہے کہنے سننے کی بات ہو تو کہیں حال تم پر تو سب عیاں سا ہے ٹھہرو ٹھہرو ابھی سے صبح کہاں یہ تو پچھلے کا کچھ سماں سا ہے

    مزید پڑھیے

    کارواں آتے ہیں اور آ کے چلے جاتے ہیں

    کارواں آتے ہیں اور آ کے چلے جاتے ہیں ایک ہم ہیں کہ اسی سمت تکے جاتے ہیں دن گزرتے ہیں مہ و سال گزر جاتے ہیں وقت کے پاؤں بھی چل چل کے تھکے جاتے ہیں جانے آواز جرس ہے کہ صدائے صحرا ایک آواز سی سنتے ہیں سنے جاتے ہیں غم نے کروٹ کبھی بدلی تھی مگر آج تلک دل کے آغوش میں کانٹے سے چبھے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    ہم آگہی کو روتے ہیں اور آگہی ہمیں

    ہم آگہی کو روتے ہیں اور آگہی ہمیں وارفتگئ شوق کہاں لے چلی ہمیں لیتی گئی تھی ہم سے صبا ذوق دلبری دیتی گئی تھی لذت بے رہروی ہمیں ان کے غرور و غمزہ و ناز و ادا کی خیر راس آ چلی تھی رسم و رہ عاشقی ہمیں ہم ذرہ ذرہ ڈھونڈ چکے موجۂ سراب اور قطرہ قطرہ ڈھونڈ چکی تشنگی ہمیں آئی تھی چند ...

    مزید پڑھیے

    یاد اس کی کہاں بھلا دی ہے

    یاد اس کی کہاں بھلا دی ہے ہم نے آواز بارہا دی ہے لو سی پھر دے اٹھے ہیں زخم جگر پھر کسی نے مجھے صدا دی ہے دینے والے نے تیرا غم دے کر ہائے کتنی بڑی سزا دی ہے اب تو آ جاؤ رسم دنیا کی میں نے دیوار بھی گرا دی ہے آؤ آؤ قریب سے دیکھو زندگی آنسوؤں کی وادی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے درد کم کم ہے

    ایک مدت سے درد کم کم ہے جانے کس بات کا مجھے غم ہے جانے کیوں دل کو بے قراری ہے جانے کیوں آج آنکھ پر نم ہے وسعت تشنگی ہے بے پایاں اور پینے کو صرف شبنم ہے تیری آنکھوں کو چوم لوں لیکن کیا کروں دل کا حوصلہ کم ہے حسن کی مملکت بہت محدود عشق کے ساتھ ایک عالم ہے ساتھ ہوں تیرے اے غم ...

    مزید پڑھیے

    تم سے دیکھے نہ گئے ہم سے دکھائے نہ گئے

    تم سے دیکھے نہ گئے ہم سے دکھائے نہ گئے ہائے وہ زخم جو اس دل سے چھپائے نہ گئے کر لیا یوں تو ہر اک رنج گوارا لیکن آج تک دل سے تری یاد کے سائے نہ گئے ہم نے چاہا بھی نہیں ہم نے بھلایا بھی نہیں دل نے چاہا بھی مگر دل سے بھلائے نہ گئے راہ پر راہ نکلتی گئی کوچہ سے ترے ورنہ اس راہ پہ ہم آپ ...

    مزید پڑھیے

    فتنۂ گردش ایام سے جی ڈرتا ہے

    فتنۂ گردش ایام سے جی ڈرتا ہے سایۂ زلف سیہ فام سے جی ڈرتا ہے دن کے سینے میں دھڑکتے ہوئے لمحوں کی قسم شب کی رفتار سبک گام سے جی ڈرتا ہے وہی تاریک دریچے وہی بے نور شفق پرتو مہر تہی دام سے جی ڈرتا ہے وہی بے وجہ اداسی وہی بے نام خلش رسم راہ دل ناکام سے جی ڈرتا ہے وہی سنسان فضائیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2