وہ روشنی دماغ کو دینا خیال کی
وہ روشنی دماغ کو دینا خیال کی حاجت رہے مجھے نہ تمہارے وصال کچھ یوں فنا ہوا ہوں محبت کی آگ میں دنیا کو دے چلا ہوں کہانی ملال کی وہ میری خامشی کو بڑھاتا ہے حشر سے رکھتا ہے لاج میرے لب بے سوال کی سیلاب کی شکست پہ ہنستا ہوا یہ شہر اور آسماں پہ قوس قزح بھی کمال کی ہر دم ہوا کے ساتھ ...