Javed Akhtar Bedi

جاوید اختر بیدی

جاوید اختر بیدی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    جو دہر کی نظر میں خداوند ہوش ہے

    جو دہر کی نظر میں خداوند ہوش ہے اس انتہائے ظلم پہ وہ بھی خموش ہے صحرا کی منزلوں سے پرے ہے وہ لالہ زار پردے میں جس کی رت کے کوئی مے فروش ہے تہذیب استوار کی خواہش کی راہ میں نام دگر حیات کا جوش و خروش ہے کل تو سنے گا ظلم سے میرا مکالمہ اپنا جہان آج ہی محتاج گوش ہے انساں پکارتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ظلم ہے کہ مرے شہر کا جو قاتل ہے

    یہ ظلم ہے کہ مرے شہر کا جو قاتل ہے ہزار جان سے وہ دوستی کے قابل ہے مجھے ہی وار پہ لاتا ہے ہر زمانے میں مجھے بتا یہ زمانہ کہاں کا عادل ہے لہو اور آگ کا دریا ہے میرے رستے میں کہ میری ذات ہی رستے میں میرے حائل ہے صداقتوں سے نکھرتا ہے آدمی کا شعور صداقتوں کو سمجھنا بہت ہی مشکل ...

    مزید پڑھیے

    اس ایک بات پہ مشکل میں جاں ہے کوئی سنے

    اس ایک بات پہ مشکل میں جاں ہے کوئی سنے کہ چپ ہے اور کراں تا کراں ہے کوئی سنے صدا یہی ہے کہ تاراں کے حرف سننے دو مگر کوئی نہیں سنتا فغاں ہے کوئی سنے جو نظم بھی ہے محبت کی نظم لگتی ہے کہ جسم و جاں میں محبت جواں ہے کوئی سنے چلا گیا ہے مگر اس کے پیرہن کی شمیم یہ کہہ رہی ہے وہ اب تک یہاں ...

    مزید پڑھیے

    نیا موسم در آیا دشت میں برگ و ثمر جاگے

    نیا موسم در آیا دشت میں برگ و ثمر جاگے زمانوں سے جو محو خواب تھے قلب و نظر جاگے نئے حرفوں کے پھولوں کو سجایا وقت نے لب پر نئے حرفوں کے پھولوں میں نئے کیف و اثر جاگے وہ دور آیا صدا ظلم و ستم کے بھی خلاف اٹھی ہماری اور تری دنیا کے ارباب ہنر جاگے قیامت کوچہ و بازار میں یوں ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میرے ذرے کے مقدر میں ہے صحرا ہونا

    میرے ذرے کے مقدر میں ہے صحرا ہونا اک نہ اک روز ہے مجھ کو بھی ہویدا ہونا شاید اس واسطے پہچان تری مشکل ہے اتنا آسان نہیں خود سے شناسا ہونا اتنا بینا ہوں کہ گلشن کی ہوا خواہی میں دیکھ سکتا نہیں شاخوں کا برہنہ ہونا دیکھ اس دور میں آلام و مصائب کے ہجوم دیکھ اس دور میں انسان کا تنہا ...

    مزید پڑھیے

تمام