Jamaluddin Nawaz

جمال الدین نواز

جمال الدین نواز کی غزل

    نگاہیں پھیر کر اپنی خودی سے

    نگاہیں پھیر کر اپنی خودی سے رہے اک عمر خود میں اجنبی سے تعلق کیا مرا غم اور خوشی سے شکایت ہی نہیں ہم کو کسی سے قضا کے در پہ دستک دینے والا بہت کچھ چاہتا تھا زندگی سے وصال و ہجر کا احساس کیسا سبھی ہم سے ملے ہیں اجنبی سے خبر تم کو نہیں یاروں کہ میں نے لیا ہے کام کتنا بے حسی سے نہ ...

    مزید پڑھیے

    افق پہ جا کے ہمارا نمود ڈھونڈھے گا

    افق پہ جا کے ہمارا نمود ڈھونڈھے گا تمہارا ساز ہمارا سرود ڈھونڈھے گا قدم قدم پہ اسے دشت دے دغا لیکن جو تشنہ لب ہے وہ صحرا میں رود ڈھونڈھے گا فضا میں بکھری ہوئی کوئی شے تلاشے گا جو آگ بجھ گئی وہ اس کا دود ڈھونڈھے گا تجارتوں کے سلیقے سے ہوگا عشق اسے وہ دل تو دے گا مگر اس کا سود ...

    مزید پڑھیے

    ابد تنہا اجل تنہا ملے سب بحر و بر تنہا

    ابد تنہا اجل تنہا ملے سب بحر و بر تنہا جہاں تک ہو سکا کرتا رہا میں بھی سفر تنہا وہ ہی وہ ہے ادھر تنہا میں ہی میں ہوں ادھر تنہا یہ تنہائی عجب شے ہے خدا تنہا بشر تنہا بسر کرتا ہے مدت سے مرے جیسا کوئی مجھ میں اسے کہہ دو چلا جائے مجھے وہ چھوڑ کر تنہا میں تیری سمت آ جاؤں کہ جاؤں غیر کی ...

    مزید پڑھیے

    سلگ اٹھے مرے موسم یہ کیا کیا تو نے

    سلگ اٹھے مرے موسم یہ کیا کیا تو نے گلوں پہ جل گئی شبنم یہ کیا کیا تو نے زمیں نہیں ہے فقط سوگوار اس غم کی فلک پہ چھا گیا ماتم یہ کیا کیا تو نے نین تو سوکھ گئے درد کی تپش پا کر نظر سے رسنے لگا غم یہ کیا کیا تو نے رہا نہ یاد تیرے بعد کوئی اس دل کو کہ سب کو بھول گئے ہم یہ کیا کیا تو ...

    مزید پڑھیے

    رسم مے خانہ نبھاتے ہیں چلے جاتے ہیں

    رسم مے خانہ نبھاتے ہیں چلے جاتے ہیں ہوش ہم اپنے گنواتے ہیں چلے جاتے ہیں صورت دل ہیں مسافر کسی ویرانے کے راستے ہم کو بلاتے ہیں چلے جاتے ہیں بارہا تیرے خیالوں کے تصور مجھ میں ایک تصویر بناتے ہیں چلے جاتے ہیں گرد اڑاتے ہوئے اکثر کئی طوفان سے اب دل کے صحراؤں میں آتے ہیں چلے جاتے ...

    مزید پڑھیے