افق پہ جا کے ہمارا نمود ڈھونڈھے گا

افق پہ جا کے ہمارا نمود ڈھونڈھے گا
تمہارا ساز ہمارا سرود ڈھونڈھے گا


قدم قدم پہ اسے دشت دے دغا لیکن
جو تشنہ لب ہے وہ صحرا میں رود ڈھونڈھے گا


فضا میں بکھری ہوئی کوئی شے تلاشے گا
جو آگ بجھ گئی وہ اس کا دود ڈھونڈھے گا


تجارتوں کے سلیقے سے ہوگا عشق اسے
وہ دل تو دے گا مگر اس کا سود ڈھونڈھے گا


فلک سے چلتے ہوئے اس کو یہ گمان نہ تھا
زمیں پہ آ کے وہ اپنا وجود ڈھونڈھے گا