Jamal Ehsani

جمال احسانی

اہم ترین ما بعد جدید پاکستانی شاعروں میں سے ایک، اپنے انفرادی شعری تجربے کے لیے معروف

One of most prominent post-modern Pakistani poets, known for the uniqueness of his poetic experience.

جمال احسانی کی غزل

    کوزۂ دنیا ہے اپنے چاک سے بچھڑا ہوا

    کوزۂ دنیا ہے اپنے چاک سے بچھڑا ہوا اور اس کے بیچ میں افلاک سے بچھڑا ہوا اس جگہ میں بھی بھٹکتا پھر رہا ہوں آج تک جس جگہ تھا راستہ پیچاک سے بچھڑا ہوا دن گزرتے جا رہے ہیں اور ہجوم خوش گماں منتظر بیٹھا ہے آب و خاک سے بچھڑا ہوا صبح دم دیکھا تو خشکی پر تڑپتا تھا بہت ایک منظر دیدۂ ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے

    وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سلسلے ہیں نئے وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو بھرنے والے تھے یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے ہزار مجھ سے وہ پیمان وصل کرتا رہا پر اس کے طور طریقے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی طرف دماغ سے وہ آنے والا ہے

    دل کی طرف دماغ سے وہ آنے والا ہے یہ بھی مکان ہاتھ سے اب جانے والا ہے اک لہر اس کی آنکھ میں ہے حوصلہ شکن اک رنگ اس کے چہرے پہ بہکانے والا ہے یہ کون آنے جانے لگا اس گلی میں اب یہ کون میری داستاں دہرانے والا ہے دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    ستارے ہی صرف راستوں میں نہ کھو رہے تھے

    ستارے ہی صرف راستوں میں نہ کھو رہے تھے چراغ اور چاند بھی گلے مل کے رو رہے تھے نگاہ ایسے میں خاک پہچانتی کسی کو غبار ایسا تھا آئینے عکس کھو رہے تھے کسی بیاباں میں دھوپ رستہ بھٹک گئی تھی کسی بھلاوے میں آ کے سب پیڑ سو رہے تھے نہ رنج ہجرت تھا اور نہ شوق سفر تھا دل میں سب اپنے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ستارے کا راز رکھ لیا مہمان میں نے

    ستارے کا راز رکھ لیا مہمان میں نے اک اجلے خواب اور آنکھ کے درمیان میں نے چڑھا ہے جب چاند آسماں پر تو بوجھ اترا سنا دی ہر سونے والے کو داستان میں نے تمام تیشہ بدست حیرت میں گم ہوئے ہیں چراغ سے کاٹ دی ہوا کی چٹان میں نے میں دھوپ میں کیوں کسی کا احسان مند ہوتا خود اپنے سائے کو کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5