Jamal Ehsani

جمال احسانی

اہم ترین ما بعد جدید پاکستانی شاعروں میں سے ایک، اپنے انفرادی شعری تجربے کے لیے معروف

One of most prominent post-modern Pakistani poets, known for the uniqueness of his poetic experience.

جمال احسانی کی غزل

    تیری یاد اور تیرے دھیان میں گزری ہے

    تیری یاد اور تیرے دھیان میں گزری ہے ساری زندگی ایک مکان میں گزری ہے اس تاریک فضا میں میری ساری عمر دیا جلانے کے امکان میں گزری ہے اپنے لیے جو شام بچا کر رکھی تھی وہ تجھ سے عہد و پیمان میں گزری ہے تجھ سے اکتا جانے کی اک ساعت بھی تیرے عشق ہی کے دوران میں گزری ہے دیواروں کا شوق ...

    مزید پڑھیے

    سویرا ہو بھی چکا اور رات باقی ہے

    سویرا ہو بھی چکا اور رات باقی ہے ضرور دل میں ابھی کوئی بات باقی ہے یہ لوگ کس قدر آرام سے ہیں بیٹھے ہوئے اگرچہ ہونے کو اک واردات باقی ہے کچھ اور زخم محبت میں بڑھ گئی ہے کسک یہ سوچ کر کہ ابھی تو حیات باقی ہے یہ غم جدا ہے بہت جلدباز تھے ہم تم یہ دکھ الگ ہے ابھی کائنات باقی ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی

    عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جا سکتی کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو اپنے جب گھر کی حفاظت نہیں کی جا سکتی کچھ تو مشکل ہے بہت کار محبت اور کچھ یار لوگوں سے مشقت نہیں کی جا سکتی طائر یاد کو کم تھا شجر دل ورنہ بے سبب ترک سکونت نہیں کی جا ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری جس کا رستہ دیکھتے

    عمر گزری جس کا رستہ دیکھتے آ بھی جاتا وہ تو ہم کیا دیکھتے کیسے کیسے موڑ آئے راہ میں ساتھ چلتے تو تماشا دیکھتے قریہ قریہ جتنا آوارہ پھرے گھر میں رہ لیتے تو دنیا دیکھتے گر بہا آتے نہ دریاؤں میں ہم آج ان آنکھوں سے صحرا دیکھتے خود ہی رکھ آتے دیا دیوار پر اور پھر اس کا بھڑکنا ...

    مزید پڑھیے

    بیچ جنگل میں پہنچ کے کتنی حیرانی ہوئی

    بیچ جنگل میں پہنچ کے کتنی حیرانی ہوئی اک صدا آئی اچانک جانی پہچانی ہوئی پھر وہی چھت پر اکیلے ہم وہی ٹھنڈی ہوا کتنے اندیشے بڑھے جب رات طوفانی ہوئی ہو گئی دور ان گنت ویراں گزر گاہوں کی کوفت ایک بستی سے گزرنے میں وہ آسانی ہوئی اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں بھیگنے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں یاد رفتگاں آباد ہے

    دل میں یاد رفتگاں آباد ہے ورنہ یہ دل بھی کہاں آباد ہے ایک میں آباد ہوں اس شہر میں اور اک میرا مکاں آباد ہے کس کے یہ نقش قدم ہیں خاک پر کون ایسے میں یہاں آباد ہے باب عمر رائیگاں کی لوح پر حرف احساس زیاں آباد ہے میرے ہونے سے نہ ہونا ہے مرا آگ جلنے سے دھواں آباد ہے رونق دل کا ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں بوندا باندی کے درمیان اپنے گھر کی چھت پر کھڑا رہا ہوں

    میں بوندا باندی کے درمیان اپنے گھر کی چھت پر کھڑا رہا ہوں چراغ تھا کوئی جس کے ہمراہ رات بھر بھیگتا رہا ہوں یہ اب کھلا ہے کہ ان میں میرے نصیب کی دوریاں چھپی تھیں میں اس کے ہاتھوں کی جن لکیروں کو مدتوں چومتا رہا ہوں میں سن چکا ہوں ہواؤں اور بادلوں میں جو مشورے ہوئے ہیں جو بارشیں ...

    مزید پڑھیے

    قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا

    قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ سے میں آج کیسے بھلا گھر میں شام سے آیا ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا وہی منارہ زمیں پر دھڑام سے آیا میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ سننے میں نہ کہیں دیکھنے میں آیا ہے

    نہ سننے میں نہ کہیں دیکھنے میں آیا ہے جو ہجر و وصل مرے تجربے میں آیا ہے نئے سرے سے جل اٹھی ہے پھر پرانی آگ عجیب لطف تجھے بھولنے میں آیا ہے نہ ہاتھ میرے نہ آنکھیں مری نہ چہرہ مرا یہ کس کا عکس مرے آئنے میں آیا ہے جواز رکھتا ہے ہر ایک اپنے ہونے کا یہاں پہ جو ہے کسی سلسلے میں آیا ...

    مزید پڑھیے

    وہ اس جہان سے حیران جایا کرتے ہیں

    وہ اس جہان سے حیران جایا کرتے ہیں جو اپنے آپ کو پہچان جایا کرتے ہیں جو صرف ایک ٹھکانے سے تیرے واقف ہیں تری گلی میں وہ نادان جایا کرتے ہیں کسی کے ہونے نہ ہونے کے بارے میں اکثر اکیلے پن میں بڑے دھیان جایا کرتے ہیں میں اب کبھی نہ دکھوں گا کسی کے مرنے سے کہ شب گزار کے مہمان جایا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5