Jamal Ehsani

جمال احسانی

اہم ترین ما بعد جدید پاکستانی شاعروں میں سے ایک، اپنے انفرادی شعری تجربے کے لیے معروف

One of most prominent post-modern Pakistani poets, known for the uniqueness of his poetic experience.

جمال احسانی کی غزل

    اپنا جب بوجھ مری جان اٹھانا پڑ جائے

    اپنا جب بوجھ مری جان اٹھانا پڑ جائے دوسروں کا نہ کچھ احسان اٹھانا پڑ جائے اس قدر عیش محبت پہ نہ ہو خوش کہ تجھے دوسرے عشق میں نقصان اٹھانا پڑ جائے اس سرائے میں نہ پھیلائیے اجزائے حیات جانے کس وقت یہ سامان اٹھانا پڑ جائے یوں نہ ہو بول پڑوں میں تری خاموشی پر اور تجھے بزم سے مہمان ...

    مزید پڑھیے

    جمالؔ اب تو یہی رہ گیا پتہ اس کا

    جمالؔ اب تو یہی رہ گیا پتہ اس کا بھلی سی شکل تھی اچھا سا نام تھا اس کا پھر ایک سایہ در و بام پر اتر آیا دل و نگاہ میں پھر ذکر چھڑ گیا اس کا کسے خبر تھی کہ یہ دن بھی دیکھنا ہوگا اب اعتبار بھی دل کو نہیں رہا اس کا جو میرے ذکر پر اب قہقہے لگاتا ہے بچھڑتے وقت کوئی حال دیکھتا اس ...

    مزید پڑھیے

    کسی بھی دشت کسی بھی نگر چلا جاتا

    کسی بھی دشت کسی بھی نگر چلا جاتا میں اپنے ساتھ ہی رہتا جدھر چلا جاتا وہ جس منڈیر پہ چھوڑ آیا اپنی آنکھیں میں چراغ ہوتا تو لو بھول کر چلا جاتا اسے بچا لیا آوارگان شام نے آج وگرنہ صبح کا بھولا تو گھر چلا جاتا مرا مکاں مری غفلت سے بچ گیا ورنہ کوئی چرا کے مرے بام و در چلا جاتا اگر ...

    مزید پڑھیے

    جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا

    جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا ہمارا کوئی تو پرسان حال رہ جاتا برا تھا یا وہ بھلا لمحۂ محبت تھا وہیں پہ سلسلۂ ماہ و سال رہ جاتا بچھڑتے وقت ڈھلکتا نہ گر ان آنکھوں سے اس ایک اشک کا کیا کیا ملال رہ جاتا تمام آئینہ خانے کی لاج رہ جاتی کوئی بھی عکس اگر بے مثال رہ جاتا گر امتحان ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا

    نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا بس ایک صبح یوں ہی خلق سے کنارہ کیا نکل پڑیں گے گھروں سے تمام سیارے اگر زمین نے ہلکا سا اک اشارہ کیا جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا پرائی آگ کو گھر میں اٹھا کے لے آیا یہ کام دل نے بغیر اجرت و خسارہ کیا عجب ...

    مزید پڑھیے

    راتیں مبارک ساعتوں والی اور دن برکت والے

    راتیں مبارک ساعتوں والی اور دن برکت والے میری پونجی کب لوٹائے گا نیلی چھت والے حد نگاہ تلک پھیلا ہے ان دیکھا آسیب گوشۂ دل میں جھلمل جھلمل دیپ عبادت والے چاروں جانب رچی ہوئی ہے اشکوں کی بو باس اس رستے سے گزرے ہوں گے قافلے ہجرت والے ایک کلی مہکائے ہوئے تھی پورے باغ کا باغ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا

    وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا جو اک انعام میری ہار پر رکھا ہوا تھا میں بائیں ہاتھ سے دشمن کے حملے روکتا تھا کہ دایاں ہاتھ تو دستار پر رکھا ہوا تھا وہی تو ایک صحرا آشنا تھا قافلے میں وہ جس نے آبلے کو خار پر رکھا ہوا تھا وصال و ہجر کے پھل دوسروں کو اس نے بخشے مجھے تو رونے کی ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں

    دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں آسمان پر چاند ستارے کس کے ہیں سنتے ہیں وہ شخص تو گھر ہی بدل گیا پھر یہ دل آویز اشارے کس کے ہیں کس صحرا کی دھول ہے سب کی آنکھوں میں بے موج و بے رود کنارے کس کے ہیں اب کیا سوچنا ایسی ویسی باتوں پہ ان ہاتھوں نے بال سنوارے کس کے ہیں کون ہے اس رم جھم ...

    مزید پڑھیے

    بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا

    بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا وہ ہو رہا ہے یہاں جو نہ ہونے والا تھا اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دکھا شاید وگرنہ کیا میں سر شام سونے والا تھا ملا نہ تھا پہ بچھڑنے کا غم نہ تھا مجھ کو جلا نہیں تھا مگر راکھ ...

    مزید پڑھیے

    ملنا نہیں تو یاد اسے کرنا بھی چھوڑ دے

    ملنا نہیں تو یاد اسے کرنا بھی چھوڑ دے دیوار چھوڑ دی ہے تو سایہ بھی چھوڑ دے اک آدمی سے ترک مراسم کے بعد اب کیا اس گلی سے کوئی گزرنا بھی چھوڑ دے آنا اب اس نے چھوڑ دیا ہے اگر تو کیا دل بے سبب چراغ جلانا بھی چھوڑ دے مضبوط کشتیوں کو بچانے کے واسطے دریا میں ایک ناؤ شکستہ بھی چھوڑ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5