Jaleel Manikpuri

جلیل مانک پوری

مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء

One of the most popular post-classical poets and disciple of Ameer Minai and succeeded Dagh as court poet of Hyderabad.

جلیل مانک پوری کی غزل

    حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا

    حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا درد دل مجھ کو دیا تم کو مسیحا کر دیا خوب کی تقسیم تو نے اے خیال زلف یار دل کو نذر داغ سر کو وقف سودا کر دیا جان لے لینا جلانا کھیل ہے معشوق کا آنکھ سے مارا لب نازک سے زندہ کر دیا مجھ کو شکوہ ہے کہ دل کا خون قاتل نے کیا دل یہ کہتا ہے مجھے قطرے سے ...

    مزید پڑھیے

    وصال یار بھی ہے دور میں شراب بھی ہے

    وصال یار بھی ہے دور میں شراب بھی ہے قمر بھی ہے مرے پہلو میں آفتاب بھی ہے یہ حسن کی نہیں جادوگری تو پھر کیا ہے کہ تیری آنکھ میں شوخی بھی ہے حجاب بھی ہے کسی کو تاب کہاں ہے کہ تجھ کو دیکھ سکے جو نور ہے ترے رخ پر وہی نقاب بھی ہے ثبوت عشق کو یہ دو گواہ کافی ہیں جگر میں داغ بھی ہے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    دیدار کی ہوس ہے نہ شوق وصال ہے

    دیدار کی ہوس ہے نہ شوق وصال ہے آزاد ہر خیال سے مست خیال ہے کہہ دو یہ کوہ کن سے کہ مرنا نہیں کمال مر مر کے ہجر یار میں جینا کمال ہے فتویٰ دیا ہے مفتیٔ ابر بہار نے توبہ کا خون بادہ کشوں کو حلال ہے آنکھیں بتا رہی ہیں کہ جاگے ہو رات کو ان ساغروں میں بوئے شراب وصال ہے برساؤ تیر مجھ پہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق اب میری جان ہے گویا

    عشق اب میری جان ہے گویا جان اب میہمان ہے گویا سوز دل کہہ رہی ہے محفل میں شمع میری زبان ہے گویا جس کو دیکھو وہی ہے گرم تلاش کہیں اس کا نشان ہے گویا ہے قیامت اٹھان ظالم کی وہ ابھی سے جوان ہے گویا چھینے لیتی ہے دل تری تصویر وہ ادا ہے کہ جان ہے گویا ایک دل اس میں لاکھ زخم فراق ٹوٹا ...

    مزید پڑھیے

    اب کون پھر کے جائے تری جلوہ گاہ سے

    اب کون پھر کے جائے تری جلوہ گاہ سے او شوخ چشم پھونک دے برق نگاہ سے کس شان سے چلا ہے مرا شہسوار حسن فتنے پکارتے ہیں ذرا ہٹ کے راہ سے جھپکی پلک تو برق فلک سے زمیں پہ تھی سنبھلا نہ کوئی گر کے تمہاری نگاہ سے دلچسپ ہو گئی ترے چلنے سے رہ گزر اٹھ اٹھ کے گرد راہ لپٹتی ہے راہ سے میزاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہہ گیا بت ناآشنا سنا کے مجھے

    یہ کہہ گیا بت ناآشنا سنا کے مجھے کہ آپ میں نہیں رہتا ہے کوئی پا کے مجھے نقاب کہتی ہے میں پردۂ قیامت ہوں اگر یقین نہ ہو دیکھ لو اٹھا کے مجھے ملوں گا خاک میں آنسو کی طرح یاد رہے ملو نہ آنکھ کہیں آنکھ سے گرا کے مجھے ادا سے کھینچ رہا ہے کماں وہ تیر انداز قضا پکار رہی ہے ذرا بچا کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد

    کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد بن گئی تلوار ان کے ہاتھ میں آنے کے بعد جام جم کی دھوم ہے سارے جہاں میں ساقیا مانتا ہوں میں بھی لیکن تیرے پیمانے کے بعد شکریہ واعظ جو مجھ کو ترک مے کی دی صلاح غور میں اس پر کروں گا ہوش میں آنے کے بعد شمع معشوقوں کو سکھلاتی ہے طرز عاشقی جل ...

    مزید پڑھیے

    کہاں ہم اور کہاں اب شراب خانۂ عشق

    کہاں ہم اور کہاں اب شراب خانۂ عشق نہ وہ دماغ نہ وہ دل نہ وہ زمانۂ عشق ہوا ہے شہر خموشاں میں جب گزر میرا سنا کیا ہوں لب گور سے فسانۂ عشق خیال رخ پہ ہے موقوف دل کی آبادی کبھی نہ گل ہو الٰہی چراغ خانۂ عشق بھرے ہوئے ہیں حسینان سیم تن دل میں خدا کرے کبھی خالی نہ ہو خزانۂ عشق گئی ...

    مزید پڑھیے

    عکس ہے آئینۂ دہر میں صورت میری

    عکس ہے آئینۂ دہر میں صورت میری کچھ حقیقت نہیں اتنی ہے حقیقت میری دیکھتا میں اسے کیوں کر کہ نقاب اٹھتے ہی بن کے دیوار کھڑی ہو گئی حیرت میری روز وہ خواب میں آتے ہیں گلے ملنے کو میں جو سوتا ہوں تو جاگ اٹھتی ہے قسمت میری سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے چار پھولوں سے دبی جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    چلے ہائے دم بھر کو مہمان ہو کر

    چلے ہائے دم بھر کو مہمان ہو کر مجھے مار ڈالا مری جان ہو کر یہ صورت ہوئی ہے کہ آئینہ پہروں مرے منہ کو تکتا ہے حیران ہو کر جواں ہوتے ہی لے اڑا حسن تم کو پری ہو گئے تم تو انسان ہو کر بگڑنے میں زلف رسا کی بن آئی لیے رخ کے بوسے پریشان ہو کر کرم میں مزہ ہے ستم میں ادا ہے میں راضی ہوں جو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5