Jaleel Manikpuri

جلیل مانک پوری

مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء

One of the most popular post-classical poets and disciple of Ameer Minai and succeeded Dagh as court poet of Hyderabad.

جلیل مانک پوری کی غزل

    وصل میں وہ چھیڑنے کا حوصلہ جاتا رہا

    وصل میں وہ چھیڑنے کا حوصلہ جاتا رہا تم گلے سے کیا ملے سارا گلہ جاتا رہا یار تک پہنچا دیا بیتابی دل نے ہمیں اک تڑپ میں منزلوں کا فاصلہ جاتا رہا ایک تو آنکھیں دکھائیں پھر یہ شوخی سے کہا کہیے اب تو کم نگاہی کا گلہ جاتا رہا روز جاتے تھے خط اپنے روز آتے تھے پیام ایک مدت ہو گئی وہ ...

    مزید پڑھیے

    راز عشق اظہار کے قابل نہیں

    راز عشق اظہار کے قابل نہیں جرم یہ اقرار کے قابل نہیں آنکھ پر خوں شق جگر دل داغ دار کوئی نذر یار کے قابل نہیں دید کے قابل حسیں تو ہیں بہت ہر نظر دیدار کے قابل نہیں دے رہے ہیں مے وہ اپنے ہاتھ سے اب یہ شے انکار کے قابل نہیں جان دینے کی اجازت دیجیے سر مرا سرکار کے قابل نہیں چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی

    بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی کر کے توبہ توڑ ڈالی جائے گی وہ سنورتے ہیں مجھے اس کی ہے فکر آرزو کس کی نکالی جائے گی دل لیا پہلی نظر میں آپ نے اب ادا کوئی نہ خالی جائے گی آتے آتے آئے گا ان کو خیال جاتے جاتے بے خیالی جائے گی کیا کہوں دل توڑتے ہیں کس لیے آرزو شاید نکالی جائے گی گرمئ ...

    مزید پڑھیے

    ہاں جسے عاشقی نہیں آتی

    ہاں جسے عاشقی نہیں آتی لذت زندگی نہیں آتی جیسے اس کا کبھی یہ گھر ہی نہ تھا دل میں برسوں خوشی نہیں آتی جب سے بلبل اسیر دام ہوئی کسی گل کو ہنسی نہیں آتی سب شرابی مجھے کہیں تجھ کو شرم اے بے خودی نہیں آتی یوں تو آتی ہیں سیکڑوں باتیں وقت پر ایک بھی نہیں آتی سوچتا کیا ہے پی بھی لے ...

    مزید پڑھیے

    حسن میں آفت جہاں تو ہے

    حسن میں آفت جہاں تو ہے چال میں خنجر رواں تو ہے دونوں ظالم ہیں فرق اتنا ہے آسماں پیر ہے جواں تو ہے بے کہے دل کا حال روشن ہے اے خموشی مری زباں تو ہے اپنے گھر میں خیال میں دل میں ایک ہو کر کہاں کہاں تو ہے دونوں جانب سے پردہ داری ہے میں ہوں گمنام بے نشاں تو ہے سب سے پیاری ہے جان ...

    مزید پڑھیے

    آج تک دل کی آرزو ہے وہی

    آج تک دل کی آرزو ہے وہی پھول مرجھا گیا ہے بو ہے وہی سو بہاریں جہاں میں آئی گئیں مایۂ صد بہار تو ہے وہی جو ہو پوری وہ آرزو ہی نہیں جو نہ پوری ہو آرزو ہے وہی مان لیتا ہوں تیرے وعدے کو بھول جاتا ہوں میں کہ تو ہے وہی تجھ سے سو بار مل چکے لیکن تجھ سے ملنے کی آرزو ہے وہی صبر آ جائے اس ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو سر نیچے کئے بیٹھے ہیں

    یہ جو سر نیچے کئے بیٹھے ہیں جان کتنوں کی لیے بیٹھے ہیں جان ہم سبزۂ خط پر دے کر زہر کے گھونٹ پیے بیٹھے ہیں دل کو ہم ڈھونڈتے ہیں چار طرف اور یہاں آپ لیے بیٹھے ہیں واعظو چھیڑو نہ رندوں کو بہت یہ سمجھ لو کہ پیے بیٹھے ہیں گوشے آنچل کے ترے سینے پر ہائے کیا چیز لیے بیٹھے ہیں دست وحشت ...

    مزید پڑھیے

    یہ رنگ گلاب کی کلی کا

    یہ رنگ گلاب کی کلی کا نقشہ ہے کس کی کم سنی کا بلبل کی بہار میں نہ پوچھو منہ چومتی ہے کلی کلی کا ہر وقت ہیں موت کی دعائیں اللہ رے لطف زندگی کا غنچوں کو صبا نے گدگدایا دشوار ہے ضبط اب ہنسی کا سمجھے تھے نہ ہم کہ تم پہ مرنا ہو جائے گا روگ زندگی کا ہوں ایک سے سب حسین کیونکر ہے رنگ ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ ہے کہ گزرا جا رہا ہے

    زمانہ ہے کہ گزرا جا رہا ہے یہ دریا ہے کہ بہتا جا رہا ہے وہ اٹھے درد اٹھا حشر اٹھا مگر دل ہے کہ بیٹھا جا رہا ہے لگی تھی ان کے قدموں سے قیامت میں سمجھا ساتھ سایا جا رہا ہے زمانے پر ہنسے کوئی کہ روئے جو ہونا ہے وہ ہوتا جا رہا ہے مرے داغ جگر کو پھول کہہ کر مجھے کانٹوں میں کھینچا جا ...

    مزید پڑھیے

    ادا ادا تری موج شراب ہو کے رہی

    ادا ادا تری موج شراب ہو کے رہی نگاہ مست سے دنیا خراب ہو کے رہی غضب تھا ان کا تلون کہ چار ہی دن میں نگاہ لطف نگاہ عتاب ہو کے رہی تری گلی کی ہوا دل کو راس کیا آتی ہوا یہ حال کہ مٹی خراب ہو کے رہی وہ آہ دل جسے سن سن کے آپ ہنستے تھے خدنگ ناز کا آخر جواب ہو کے رہی پڑی تھی کشت تمنا جو خشک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5