اٹھا ہے ابر جوش کا عالم لیے ہوئے
اٹھا ہے ابر جوش کا عالم لیے ہوئے بیٹھا ہوں میں بھی دیدۂ پر نم لیے ہوئے ساقی کی چشم مست کا عالم نہ پوچھیے اک اک نگاہ ہے کئی عالم لیے ہوئے شبنم نہیں گلوں پہ یہ قطرے ہیں اشک کے گزرا ہے کوئی دیدۂ پر نم لیے ہوئے طے کر رہا ہوں عشق کی دشوار منزلیں آہ دراز و گریۂ پیہم لیے ہوئے اٹھ اے ...