Jaleel Manikpuri

جلیل مانک پوری

مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء

One of the most popular post-classical poets and disciple of Ameer Minai and succeeded Dagh as court poet of Hyderabad.

جلیل مانک پوری کی غزل

    اٹھا ہے ابر جوش کا عالم لیے ہوئے

    اٹھا ہے ابر جوش کا عالم لیے ہوئے بیٹھا ہوں میں بھی دیدۂ پر نم لیے ہوئے ساقی کی چشم مست کا عالم نہ پوچھیے اک اک نگاہ ہے کئی عالم لیے ہوئے شبنم نہیں گلوں پہ یہ قطرے ہیں اشک کے گزرا ہے کوئی دیدۂ پر نم لیے ہوئے طے کر رہا ہوں عشق کی دشوار منزلیں آہ دراز و گریۂ پیہم لیے ہوئے اٹھ اے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا جو حسن یار طبیعت مچل گئی

    دیکھا جو حسن یار طبیعت مچل گئی آنکھوں کا تھا قصور چھری دل پہ چل گئی ہم تم ملے نہ تھے تو جدائی کا تھا ملال اب یہ ملال ہے کہ تمنا نکل گئی ساقی تری شراب جو شیشے میں تھی پڑی ساغر میں آ کے اور بھی سانچے میں ڈھل گئی دشمن سے پھر گئی نگہ یار شکر ہے اک پھانس تھی کہ دل سے ہمارے نکل ...

    مزید پڑھیے

    بہاریں لٹا دیں جوانی لٹا دی

    بہاریں لٹا دیں جوانی لٹا دی تمہارے لیے زندگانی لٹا دی صبا نے تو برسائے گل فصل گل میں گھٹا نے مئے ارغوانی لٹا دی اداؤں پہ کر دی فدا ساری ہستی نگاہوں پہ دنیائے فانی لٹا دی عجب دولت حسن پائی تھی دل نے نہ مانی مری اک نہ مانی لٹا دی نہ کھونا تھا غفلت میں عہد جوانی عجب رات تھی یہ ...

    مزید پڑھیے

    بن ترے کیا کروں جہاں لے کر

    بن ترے کیا کروں جہاں لے کر یہ زمیں اور یہ آسماں لے کر اشک چھلکائے بال بکھرائے وہ گئے میری داستاں لے کر دو جہاں کی طلب سے فارغ ہوں تیرا در تیرا آستاں لے کر اڑ گئے سب چمن کو رہ گئے ہم چار تنکوں کا آشیاں لے کر رنگ محفل ترا بڑھانے کو آئے ہم چشم خوں فشاں لے کر سب گئے پوچھنے مزاج ان ...

    مزید پڑھیے

    ہائے دم بھر بھی دل ٹھہر نہ سکا

    ہائے دم بھر بھی دل ٹھہر نہ سکا ہاتھ سینے پہ کوئی دھر نہ سکا آئینہ کس سے دیکھا جاتا ہے رشک کے مارے وہ سنور نہ سکا رہ گیا آنکھ میں نزاکت سے دل میں نقشہ ترا اتر نہ سکا اس جہاں سے گزر گئے لاکھوں اس گلی سے کوئی گزر نہ سکا مے کشی سے نجات مشکل ہے مے کا ڈوبا کبھی ابھر نہ سکا میرا نامہ ...

    مزید پڑھیے

    ظالم بتوں سے آنکھ لگائی نہ جائے گی

    ظالم بتوں سے آنکھ لگائی نہ جائے گی پتھر کی چوٹ دل سے اٹھائی نہ جائے گی ہونے دو ہو رہے ہیں جو الفت کے تذکرے بگڑوگے تم تو بات بنائی نہ جائے گی کہہ دو یہ شمع سے کہ عبث تو ہے اشک بار پانی سے دل کی آگ بجھائی نہ جائے گی چلمن ہو یا نقاب ہو یا پردۂ حیا صورت تری کسی سے چھپائی نہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    پلا ساقی بہار آئے نہ آئے

    پلا ساقی بہار آئے نہ آئے گھٹا پھر بار بار آئے نہ آئے تجھے ہم دیکھنے آئیں گے سو بار کوئی دیوانہ وار آئے نہ آئے کہے جائیں گے درد دل ہم اپنا کسی کو اعتبار آئے نہ آئے وہ آ جائیں ادھر کھولے ہوئے بال نسیم مشک بار آئے نہ آئے تمہیں آرام سے سونا مبارک مجھے شب بھر قرار آئے نہ آئے ہوائے ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

    نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں گنہ گنہ نہ رہا اتنی بادہ نوشی کی اب ایک شغل ہے کچھ لذت شراب نہیں ہمیں تو دور سے آنکھیں دکھائی جاتی ہیں نقاب لپٹی ہے اس پر کوئی عتاب نہیں پیے بغیر چڑھی رہتی ہے حسینوں کو وہاں شباب ہے کیا کم اگر شراب نہیں بہار دیتا ...

    مزید پڑھیے

    چاہیئے دنیا نہ عقبیٰ چاہیئے

    چاہیئے دنیا نہ عقبیٰ چاہیئے جو تجھے چاہے اسے کیا چاہیئے زندگی کیا جو بسر ہو چین سے دل میں تھوڑی سی تمنا چاہیئے تاب نظارہ ان آنکھوں کو کہاں دیکھنے والوں سے پردا چاہیئے مجھ کو دیکھو اور میری آرزو اک حسیں اچھے سے اچھا چاہیئے وہ بہت دیر آشنا ہے اے جلیلؔ آشنائی کو زمانا چاہیئے

    مزید پڑھیے

    محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے

    محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے کشش سے کب ہے خالی تشنہ کامی تشنہ کاموں کی کہ بڑھ کر موجۂ دریا لب ساحل سے ملتا ہے لٹاتے ہیں وہ دولت حسن کی باور نہیں آتا ہمیں تو ایک بوسہ بھی بڑی مشکل سے ملتا ہے گلے مل کر وہ رخصت ہو رہے ہیں ہائے کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5