Jaleel Manikpuri

جلیل مانک پوری

مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء

One of the most popular post-classical poets and disciple of Ameer Minai and succeeded Dagh as court poet of Hyderabad.

جلیل مانک پوری کی غزل

    ابھی سے آفت جاں ہے ادا ادا تیری

    ابھی سے آفت جاں ہے ادا ادا تیری یہ ابتدا ہے تو کیا ہوگی انتہا تیری مری سمجھ میں یہ قاتل نہ آج تک آیا کہ قتل کرتی ہے تلوار یا ادا تیری نقاب لاکھ چھپائے وہ چھپ نہیں سکتی مری نظر میں جو صورت ہے دل ربا تیری لہو کی بوند بھی اے تیر یار دل میں نہیں یہ فکر ہے کہ تواضع کروں میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    بہا کر خون میرا مجھ سے بولے

    بہا کر خون میرا مجھ سے بولے کہ لے جینے سے اپنے ہاتھ دھو لے جو دل پایا ہے تو چار اشک رو لے زمیں اچھی ملی ہے بیج بولے صدا اپنی ہے بازار جنوں میں دل اپنا مفت کا سودا ہے جو لے وہ جاتے ہیں اکیلے میرے گھر سے نکل کر جان تو ہی ساتھ ہو لے کھلے گی زلف سے خود دل کی چوری وہ جادو کیا نہ جو سر ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا

    دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا کر گئی کام وہ نظر اپنا اب تو دونوں کی ایک حالت ہے دل سنبھالوں کہ میں جگر اپنا میں ہوں گو بے خبر زمانے سے دل ہے پہلو میں با خبر اپنا دل میں آئے تھے سیر کرنے کو رہ پڑے وہ سمجھ کے گھر اپنا تھا بڑا معرکہ محبت کا سر کیا میں نے دے کے سر اپنا اشک باری نہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    دل گیا دل لگی نہیں جاتی

    دل گیا دل لگی نہیں جاتی روتے روتے ہنسی نہیں جاتی آنکھیں ساقی کی جب سے دیکھی ہیں ہم سے دو گھونٹ پی نہیں جاتی کبھی ہم بھی تڑپ میں بجلی تھے اب تو کروٹ بھی لی نہیں جاتی ان کو سینے سے بھی لگا دیکھا ہائے دل کی لگی نہیں جاتی بات کرتے وہ قتل کرتا ہے بات بھی جس سے کی نہیں جاتی آپ میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے

    نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے یار جس حال میں رکھے وہی حال اچھا ہے دل بیتاب کو پہلو میں مچلتے کیا دیر سن لے اتنا کسی کافر کا جمال اچھا ہے بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں اب کے پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے صحبت آئینے سے بچپن میں خدا خیر کرے وہ ابھی سے کہیں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے رہنے کا ٹھکانا اور ہے

    اپنے رہنے کا ٹھکانا اور ہے یہ قفس یہ آشیانا اور ہے موت کا آنا بھی دیکھا بارہا پر کسی پر دل کا آنا اور ہے ناز اٹھانے کو اٹھاتے ہیں سبھی اپنے دل کا ناز اٹھانا اور ہے درد دل سن کر تمہیں نیند آ چکی بندہ پرور یہ فسانا اور ہے رات بھر میں شمع محفل جل بجھی عاشقوں کا دل جلانا اور ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    عاشقی کیا ہر بشر کا کام ہے

    عاشقی کیا ہر بشر کا کام ہے میرے دل میرے جگر کا کام ہے ہو ہری شاخ تمنا یا نہ ہو سینچ دینا چشم تر کا کام ہے بڑھ چلے پیک تصور کا قدم اب یہاں کیا نامہ بر کا کام ہے دل مرا لے جانے والا کون تھا یہ کسی جادو نظر کا کام ہے ہم سے کیا ہو وصف قاتل کا بیاں یہ لب زخم جگر کا کام ہے موت جب آئے تو ...

    مزید پڑھیے

    مزے بیتابیوں کے آ رہے ہیں

    مزے بیتابیوں کے آ رہے ہیں وہ ہم کو ہم انہیں سمجھا رہے ہیں ابھی کل تک تھے کیسے بھولے بھالے ذرا ابھرے ہیں آفت ڈھا رہے ہیں کہا اس نے سوال وصل سن کر کہ مجھ سے آپ کچھ فرما رہے ہیں وہ بجلی ہیں تو ہوں ان کو مبارک مجھے کس واسطے تڑپا رہے ہیں مجھے تو انتظار چارہ گر ہے الٰہی غش پہ غش کیوں آ ...

    مزید پڑھیے

    اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا

    اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا وعدۂ دید قیامت پہ نہ ٹالا ہوتا بام پر تھے وہ کھڑے لطف دوبالا ہوتا مجھ کو بھی دل نے اچھل کر جو اچھالا ہوتا کیسے خوش رنگ ہیں زخم جگر و داغ جگر ہم دکھاتے جو کوئی دیکھنے والا ہوتا دل نہ سنبھلا تھا اگر دیکھ کے جلوہ اس کا تو نے اے درد جگر اٹھ کے ...

    مزید پڑھیے

    شباب ہو کہ نہ ہو حسن یار باقی ہے

    شباب ہو کہ نہ ہو حسن یار باقی ہے یہاں کوئی بھی ہو موسم بہار باقی ہے کچھ ایسی آج پلائی ہے چشم ساقی نے نہ ہوش ہے نہ کوئی ہوشیار باقی ہے پکارتا ہے جنوں ہوش میں جو آتا ہوں ٹھہر ٹھہر ابھی فصل بہار باقی ہے کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے کسی شراب کی ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5