Jaleel Manikpuri

جلیل مانک پوری

مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء

One of the most popular post-classical poets and disciple of Ameer Minai and succeeded Dagh as court poet of Hyderabad.

جلیل مانک پوری کی غزل

    ہم تو قصوروار ہوئے آنکھ ڈال کے

    ہم تو قصوروار ہوئے آنکھ ڈال کے پوچھو کہ نکلے کیوں تھے وہ جوبن نکال کے آنکھوں سے خواب کا ہو گزر کیا مجال ہے پہرے بٹھا دیے ہیں کسی کے خیال کے دل میں وہ بھیڑ ہے کہ ذرا بھی نہیں جگہ آپ آئیے مگر کوئی ارماں نکال کے صد شکر وصف قد پہ وہ اتنا تو پھول اٹھے مضموں بلند ہیں مرے عالی خیال ...

    مزید پڑھیے

    ضبط نالہ سے آج کام لیا

    ضبط نالہ سے آج کام لیا گرتی بجلی کو میں نے تھام لیا پائے ساقی پہ توبہ لوٹ گئی ہاتھ میں اس ادا سے جام لیا پھول کا جام جب گرا کوئی ہم نے پلکوں سے بڑھ کے تھام لیا آفریں تجھ کو حسرت دیدار چشم تر سے زباں کا کام لیا دل جگر نذر کر دیے مے کے دے کے دو شیشے ایک جام لیا الٹی اک ہاتھ سے نقاب ...

    مزید پڑھیے

    عجیب حسن ہے ان سرخ سرخ گالوں میں

    عجیب حسن ہے ان سرخ سرخ گالوں میں مئے دوآتشہ بھر دی ہے دو پیالوں میں سنیں جو آپ تو سونا حرام ہو جائے تمام رات گزرتی ہے جن خیالوں میں امید و یاس نے جھگڑے میں ڈال رکھا ہے نہ جینے والوں میں ہم ہیں نہ مرنے والوں میں چمن میں گل بھی حنا بھی مگر نصیب کی بات کوئی تو سر چڑھے کوئی ہو ...

    مزید پڑھیے

    عشق اب میری جان ہے گویا

    عشق اب میری جان ہے گویا جان اب میہمان ہے گویا جس کو دیکھو وہی ہے گرم تلاش کہیں اس کا نشان ہے گویا ہے قیامت اٹھان ظالم کی وہ ابھی سے جوان ہے گویا مانگے جائیں گے تجھ کو ہم تجھ سے منہ میں جب تک زبان ہے گویا جی بہلنے کو لوگ سنتے ہیں درد دل داستان ہے گویا دل میں کیسے وہ بے تکلف ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہنا اس سے اے قاصد جو محو خود پرستی ہے

    یہ کہنا اس سے اے قاصد جو محو خود پرستی ہے کہ تیرے دیکھنے کو آنکھ مدت سے ترستی ہے بنے ہیں جب سے وہ ساقی مزے کی مے پرستی ہے ادھر مے ہے پیالوں میں ادھر آنکھوں میں مستی ہے تری آنکھوں کے صدقے ایک دنیا ان میں بستی ہے فسوں ہے سحر ہے اعجاز ہے شوخی ہے مستی ہے تباہی دل میں رہتی ہے خرابی دل ...

    مزید پڑھیے

    دن کی آہیں نہ گئیں رات کے نالے نہ گئے

    دن کی آہیں نہ گئیں رات کے نالے نہ گئے میرے دل سوز مرے چاہنے والے نہ گئے اپنے ماتھے کی شکن تم سے مٹائی نہ گئی اپنی تقدیر کے بل ہم سے نکالے نہ گئے تذکرہ سوز محبت کا کیا تھا اک بار تا دم مرگ زباں سے مری چھالے نہ گئے شمع رو ہو کے فقط تم نے جلانا سیکھا میرے غم میں کبھی دو اشک نکالے نہ ...

    مزید پڑھیے

    راحت نہ مل سکی مجھے مے خانہ چھوڑ کر

    راحت نہ مل سکی مجھے مے خانہ چھوڑ کر گردش میں ہوں میں گردش پیمانہ چھوڑ کر خم میں سبو میں جام میں نیت لگی رہی مے خانے ہی میں ہم رہے مے خانہ چھوڑ کر آنکھوں کو چھوڑ جاؤں الٰہی میں کیا کروں ہٹتی نہیں نظر رخ جانانہ چھوڑ کر آتا ہے جی میں ساقئ مہ وش پہ بار بار لب چوم لوں ترا لب پیمانہ ...

    مزید پڑھیے

    مار ڈالا مسکرا کر ناز سے

    مار ڈالا مسکرا کر ناز سے ہاں مری جاں پھر اسی انداز سے کس نے کہہ دی ان سے میری داستاں چونک چونک اٹھتے ہیں خواب ناز سے پھر وہی وہ تھے وہاں کچھ بھی نہ تھا جس طرف دیکھا نگاہ ناز سے درد دل پہلے تو وہ سنتے نہ تھے اب یہ کہتے ہیں ذرا آواز سے مٹ گئے شکوے جب اس نے اے جلیلؔ ڈال دیں بانہیں ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

    مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا زاہد کو گمان ہے مے کشی کا ہر رنگ ہے تیرے آگے پھیکا مہتاب ہے پھول چاندنی کا چل جائے گا کام کچھ کسی کا منہ مڑ نہ گیا اگر چھری کا ہر وقت ہیں موت کی دعائیں اللہ رے لطف زندگی کا آئینہ بنا رہے ہو دل کو دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا ہم کہتے تھے جوڑے میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اچھی کہی دل میں نے لگایا ہے کہیں اور

    اچھی کہی دل میں نے لگایا ہے کہیں اور یہ جب ہو کہ تم سا ہو زمانے میں کہیں اور گردوں پہ مہ و مہر گل و شمع زمیں پر اک جلوۂ جاناں ہے کہیں اور کہیں اور میں عکس ہوں آئینۂ امکاں میں تمہارا تم سا جو نہیں اور تو مجھ سا بھی نہیں اور احباب جو کرتے ہیں کرم حال پہ میرے کہتا ہے جنوں آئیے چل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5