جلیل عالیؔ کی غزل

    اپنے ہونے سے بھی انکار کئے جاتے ہیں

    اپنے ہونے سے بھی انکار کئے جاتے ہیں ہم کہ رستہ ترا ہموار کئے جاتے ہیں روز اب شہر میں سجتے ہیں تجارت میلے لوگ صحنوں کو بھی بازار کئے جاتے ہیں ڈالتے ہیں وہ جو کشکول میں سانسیں گن کر کل کے سپنے بھی گرفتار کئے جاتے ہیں کس کو معلوم یہاں اصل کہانی ہم تو درمیاں کا کوئی کردار کئے جاتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5