جلیل عالیؔ کے تمام مواد

41 غزل (Ghazal)

    مسافتیں کب گمان میں تھیں سفر سے آگے

    مسافتیں کب گمان میں تھیں سفر سے آگے نکل گئے اپنی دھن میں اس کے نگر سے آگے شجر سے اک عمر کی رفاقت کے سلسلے ہیں نگاہ اب دیکھتی ہے برگ و ثمر سے آگے یہ دل شب و روز اس کی گلیوں میں گھومتا ہے وہ شہر جو بس رہا ہے دشت نظر سے آگے خجل خیالوں کی بھیڑ حیرت سے تک رہی ہے گزر گیا رہرو تمنا کدھر ...

    مزید پڑھیے

    اک ہمیں سلسلۂ شوق سنبھالے ہوئے ہیں

    اک ہمیں سلسلۂ شوق سنبھالے ہوئے ہیں وہ تو سب عہد وفا حشر پہ ٹالے ہوئے ہیں ولولے دل کے سنبھلتے ہی نہیں سینے میں جانے کس چاند کے یہ بحر اچھالے ہوئے ہیں قریۂ خواب کہ جس نور نہایا ہوا ہے ہم اسی سے یہ شب و روز اجالے ہوئے ہیں وقت دنیا میں پھراتا ہے دنوں کو کیا کیا دیکھ جو کوہ تھے وہ ...

    مزید پڑھیے

    اک آوارہ سا لمحہ کیا قفس میں آ گیا ہے

    اک آوارہ سا لمحہ کیا قفس میں آ گیا ہے لگا جیسے زمانہ دسترس میں آ گیا ہے یہ کس کونپل کھلی ساعت صدا دی ہے کسی نے رتوں کا رس ہر اک تار نفس میں آ گیا ہے ہم اس کوچے سے نسبت کی خوشی کیسے سنبھالیں ہمارا نام اس کے خار و خس میں آ گیا ہے لہو میں لو کہاں موجود زندہ رابطے کی نبھانے کو فقط بے ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی بادل بارش لائے شوق جزیروں سے

    جب بھی بادل بارش لائے شوق جزیروں سے خوشہ خوشہ حرف کی بیلیں بھر گئیں ہیروں سے تم سے ملے تو شہر تمنا کتنا پھیل گیا کیا کیا خواب نئے تعمیر ہوئے تعبیروں سے آنکھیں رنگوں کی برساتیں تک تک جھیل ہوئیں دل نے کیا کیا عکس کشید کئے تصویروں سے اس کو چھونے کی خواہش نے ہاتھ بڑھائے تو پھن ...

    مزید پڑھیے

    شاخ بے نمو پر بھی عکس گل جواں رکھنا

    شاخ بے نمو پر بھی عکس گل جواں رکھنا آ گیا ہمیں عالی دل کو شادماں رکھنا بے فلک زمینوں پر روشنی کو ترسو گے سوچ کے دریچوں میں کوئی کہکشاں رکھنا رہرو تمنا کی داستاں ہے بس اتنی صبح و شام اک دھن میں خود کو نیم جاں رکھنا کار و بار دنیا میں اہل درد کی دولت سود سب لٹا دینا پاس ہر زیاں ...

    مزید پڑھیے

تمام