Jahangeer nayab

جہانگیر نایاب

جہانگیر نایاب کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے

    اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے جب سے ملی زمین مسلسل سفر میں ہے ہر چند میرے ساتھ اداسی سفر میں ہے روشن چراغ شوق مگر چشم تر میں ہے ملاح کہہ رہا ہے کہ ساحل ہے بس قریب لیکن مجھے پتہ ہے کہ کشتی بھنور میں ہے تم سے کبھی جو بول نہ پایا میں ایک بات بن کر خلش وہ آج بھی میرے جگر میں ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح کھو گیا ہوں میں اپنے وجود میں

    اس طرح کھو گیا ہوں میں اپنے وجود میں اب خود کو ڈھونڈتا ہوں میں اپنے وجود میں عادت سی پڑ گئی ہے جو تنقیص کی مجھے کیڑے نکالتا ہوں میں اپنے وجود میں کچھ اس طرح سے ڈھائے ہیں حالات نے ستم گم ہو کے رہ گیا ہوں میں اپنے وجود میں تم تو مرے وجود کا حصہ نہ تھے کبھی کیوں تم کو ڈھونڈھتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کون جلوہ فگن ہے مری نگاہوں میں

    یہ کون جلوہ فگن ہے مری نگاہوں میں قدم قدم پہ برستا ہے نور راہوں میں بھروسہ حد سے سوا تھا مجھے کبھی جس پر مرے خلاف ہے شامل وہی گواہوں میں سپردگی کا یہ عالم بھی کیا قیامت ہے سمٹ کے یوں تیرا آ جانا میری باہوں میں تری پناہ میں رہ کر بھی جو نہیں محفوظ مرا شمار ہے ایسے ہی بے پناہوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے حصار ذات میں الجھا ہوا ہوں میں

    اپنے حصار ذات میں الجھا ہوا ہوں میں یعنی کہ کائنات میں الجھا ہوا ہوں میں قابو میں آج دل نہیں کیا ہو گیا مجھے پھر آج خواہشات میں الجھا ہوا ہوں میں جیسے کہ ہونے والی ہے انہونی پھر کوئی ہر پل توہمات میں الجھا ہوا ہوں میں کچھ اپنا فرض پیار ترا فکر روزگار کتنے ہی واردات میں الجھا ...

    مزید پڑھیے

    مشکل میں ڈالتا ہوں میں اپنے وجود کو

    مشکل میں ڈالتا ہوں میں اپنے وجود کو آساں بنا رہا ہوں میں اپنے وجود کو تکمیل چاہتا ہوں میں اپنے وجود کی ہر رخ سے دیکھتا ہوں میں اپنے وجود کو دونوں کے درمیان کہیں کچھ ہے مشترک سو تجھ میں ڈھونڈھتا ہوں میں اپنے وجود کو کر دے نہ وار مجھ پہ مرا میں یہ سوچ کر خود سے بچا رہا ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

تمام