آدمی تھا کیا وہی اک کام کا
آدمی تھا کیا وہی اک کام کا ارض پر جس کا کوئی مسکن نہ تھا جو کسی نے پیرہن مجھ کو دیا وہ مرے ہی تن کا حصہ بن گیا ہم تھے جڑواں اس لئے تن ایک تھا ایک سرجن نے الگ ہم کو کیا جل میں جب تک میں رہا زندہ رہا تٹ پہ ساگر کے میں آ کر مر گیا جب کبھی میں سوچنے کچھ لگ پڑا دور تک پھر سلسلہ چلتا ...