Jagdeesh Raj Figar

جگدیش راج فگار

جگدیش راج فگار کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    آدمی تھا کیا وہی اک کام کا

    آدمی تھا کیا وہی اک کام کا ارض پر جس کا کوئی مسکن نہ تھا جو کسی نے پیرہن مجھ کو دیا وہ مرے ہی تن کا حصہ بن گیا ہم تھے جڑواں اس لئے تن ایک تھا ایک سرجن نے الگ ہم کو کیا جل میں جب تک میں رہا زندہ رہا تٹ پہ ساگر کے میں آ کر مر گیا جب کبھی میں سوچنے کچھ لگ پڑا دور تک پھر سلسلہ چلتا ...

    مزید پڑھیے

    خاندانی قول کا تو پاس رکھ

    خاندانی قول کا تو پاس رکھ رام ہے تو سامنے بن باس رکھ آس کے گوہر بھی کچھ مل جائیں گے یاس کے کچھ پتھروں کو پاس رکھ تو امارت کے محل کا خواب چھوڑ خواب میں بس جھونپڑی کا باس رکھ محض تیری ذات تک محدود کیوں موسموں کے کیف کا بھی پاس رکھ دہر میں ماضی بھی تھا تیرا نہ بھول آنے والے کل میں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے جب تب جدھر جدھر دیکھا

    میں نے جب تب جدھر جدھر دیکھا اپنی صورت کا ہی بشر دیکھا ریت میں دفن تھے مکان جہاں ان پہ مٹی کا بھی اثر دیکھا جب سکونت تھی میری برزخ میں نیک روحوں کا اک نگر دیکھا جو برہنہ مدام رہتا تھا میں نے ملبوس وہ شجر دیکھا اپنے مسلک پہ گامزن تھا جب روشنی کو بھی ہم سفر دیکھا مجھ پہ تھا ہر ...

    مزید پڑھیے

    یہ ناداں ذہن ہے جو سوچتا ہے

    یہ ناداں ذہن ہے جو سوچتا ہے خلا میں کیا کہیں صوت و صدا ہے قلم نے جو بھی کاغذ پر لکھا ہے مرے افکار کا وہ آئنہ ہے اک ایسا بھی ہے پانی کا پرندہ تہہ قلزم پہ جس کا گھونسلہ ہے فرشتوں کی پڑھو تو ہست ریکھا دوام ان کے مقدر میں لکھا ہے اتاریں گے کبھی طوق غلامی ہواؤں کا فضاؤں نے کہا ...

    مزید پڑھیے

    جو فقط رہتے ہوں دن کو بے قرار

    جو فقط رہتے ہوں دن کو بے قرار مہوشوں میں کیجئے ان کا شمار جس پہ سہواً ہو گیا میرا نزول ذات اس کی ہو گئی بس آب دار وہ مری سانسوں کے رستے ہو لیا جو اٹھا دل سے کبھی گرد و غبار خالق کونین سے کیا واسطہ جب مرا کردار ٹھہرا کردگار دن کو ہوں میں گرم شب کو سرد ہوں میری ہستی کیا نہیں ہے ریگ ...

    مزید پڑھیے

تمام