Jafar Tahir

جعفر طاہر

جدید شاعروں میں شامل،اپنے ہیئتی تجربوں کے لئے معروف

جعفر طاہر کی غزل

    ہر شے جہاں کی گرد و غبار خیال ہے

    ہر شے جہاں کی گرد و غبار خیال ہے آشوب گاہ دہر میں جینا محال ہے یہ گلشن یقیں بھی بجز وہم کچھ نہیں عالم جسے کہیں وہ طلسم خیال ہے نیرنگئی نظر کے سوا اور کچھ نہیں دود فراق جلوۂ شام وصال ہے یہ نغمۂ وجود کسی راگنی کی راکھ اک چیخ ساز عمر ابد کا مآل ہے ہر موج ہے کہ ہاتھ سے چھٹتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات کہ یہ سحر بیش و کم پہ چلا

    یہ اور بات کہ یہ سحر بیش و کم پہ چلا سیاہ رات کا جادو مگر نہ ہم پہ چلا ادھر سے پہلے بھی کچھ سرفروش گزارے تھے رہ طلب میں نشان قدم قدم پہ چلا یہ طائران چمن کا نصیب کیا کہئے وہ تیر ان کے لیے وقف ہے جو کم پہ چلا خدا خدا کے اشارے پہ لوٹ لوٹ گیا تڑپ تڑپ کے طریق صنم صنم پہ چلا کبھی خدا کی ...

    مزید پڑھیے

    چھیڑ کر تذکرۂ دور جوانی رویا

    چھیڑ کر تذکرۂ دور جوانی رویا رات یاروں کو سنا کر میں کہانی رویا ذکر تھا کوچہ و بازار کے ہنگاموں کا جانے کیا سوچ کے وہ یوسف ثانی رویا غیرت عشق نے کیا کیا نہ بہائے آنسو سن کے باتیں تری غیروں کی زبانی رویا جب بھی دیکھی ہے کسی چہرے پہ اک تازہ بہار دیکھ کر میں تری تصویر پرانی ...

    مزید پڑھیے

    یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے

    یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے اتنا ضرور تھا کہ وہ نا گفتنی نہ تھے اے چشم التفات یہ کیا ہو گیا تجھے تیری نظر میں ہم تو کبھی اجنبی نہ تھے پھرتے ہیں آفتاب زدہ کائنات میں ہم پر کسی کی زلف کے احساں کبھی نہ تھے پامال کر دیا جو فلک نے تو کیا کہیں ہم تو کسی کمال کے بھی مدعی نہ ...

    مزید پڑھیے

    تشنہ لبوں کی نذر کو سوغات چاہئے

    تشنہ لبوں کی نذر کو سوغات چاہئے تیرے نثار تھوڑی سی برسات چاہئے اتنا بھی میکدے پہ نہ پہرے بٹھائیے کچھ تو خیال اہل خرابات چاہئے آپس کی گفتگو میں بھی کٹنے لگی زباں اب دوستوں سے ترک ملاقات چاہئے مدت سے چشم و دل میں کوئی رابطہ نہیں کیا اور تجھ کو گردش حالات چاہئے کس کس خدا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2