Jafar Tahir

جعفر طاہر

جدید شاعروں میں شامل،اپنے ہیئتی تجربوں کے لئے معروف

جعفر طاہر کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    یہ تمنا تھی کہ ہم اتنے سخنور ہوتے

    یہ تمنا تھی کہ ہم اتنے سخنور ہوتے اک غزل کہتے تو آباد کئی گھر ہوتے دوریاں اتنی دلوں میں تو نہ ہوتیں یا رب پھیل جاتے یہ جزیرے تو سمندر ہوتے اپنے ہاتھوں پہ مقدر کے نوشتے بھی پڑھ نہ سہی معنی ذرا لفظ تو بہتر ہوتے دل پہ اک وحی اور الہام کا رہتا ہے سماں ہم اگر رند نہ ہوتے تو پیمبر ...

    مزید پڑھیے

    پلا اے گروہ سخنوراں کوئی شعر تر گل تازہ رس

    پلا اے گروہ سخنوراں کوئی شعر تر گل تازہ رس یہ بہار میں بھی خموشیاں نہ سر جنوں نہ پئے ہوس یہ ہے مے کدہ جو بڑھا کے ہاتھ اٹھا لے جام اسی کا ہے نہ یہاں پہ کاوش بیش و کم نہ یہاں پہ تہمت پیش و پس شرر طبیعت عاشقاں سبب تجلیٔ گلستاں یہ حنائے شوق شفق شفق یہ مئے نشاط نفس نفس ہے سیاہ پوش نظر ...

    مزید پڑھیے

    کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ

    کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ ہائے کہاں پہ آ کے ملی ہے کہاں کی راہ صد آسماں بہ دامن و صد کہکشاں بہ دوش بام بلند یار ترے آستاں کی راہ ملک عدم میں قافلۂ روح جا بسا ہم دیکھتے ہی رہ گئے اس بد گماں کی راہ لٹتا رہا ہے ذوق نظر گام گام پر اب کیا رہا ہے پاس جو ہم لیں وہاں کی راہ اے ...

    مزید پڑھیے

    نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی

    نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی تصویر ہوشیاری و مستی نظر پڑی لہرائی ایک بار وہ زلف خرد شکار کوئی نہ پھر بلندی و پستی نظر پڑی اٹھی تھی پہلی بار جدھر چشم آرزو وہ لوگ پھر ملے نہ وہ بستی نظر پڑی حسن بتاں تو آئینۂ حسن ذات ہے زاہد کو اس میں کفر پرستی نظر پڑی یا رب کبھی تو بو ...

    مزید پڑھیے

    دونوں ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بھاری پتھر

    دونوں ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بھاری پتھر مارنے آئے ہیں عیسیٰ کو حواری پتھر میں نے جو تیرے تصور میں تراشے تھے کبھی لے گئے وہ بھی مرے گھر سے پجاری پتھر آدمی آج کہیں جائے تو کیوں کر جائے سر پہ صحرا تو زمیں ساری کی ساری پتھر سب سے پہلے مرے بھائی نے ہی پھینکا مجھ پر پہلا پتھر ہی مجھے ...

    مزید پڑھیے

تمام