Jafar Tahir

جعفر طاہر

جدید شاعروں میں شامل،اپنے ہیئتی تجربوں کے لئے معروف

جعفر طاہر کی غزل

    یہ تمنا تھی کہ ہم اتنے سخنور ہوتے

    یہ تمنا تھی کہ ہم اتنے سخنور ہوتے اک غزل کہتے تو آباد کئی گھر ہوتے دوریاں اتنی دلوں میں تو نہ ہوتیں یا رب پھیل جاتے یہ جزیرے تو سمندر ہوتے اپنے ہاتھوں پہ مقدر کے نوشتے بھی پڑھ نہ سہی معنی ذرا لفظ تو بہتر ہوتے دل پہ اک وحی اور الہام کا رہتا ہے سماں ہم اگر رند نہ ہوتے تو پیمبر ...

    مزید پڑھیے

    پلا اے گروہ سخنوراں کوئی شعر تر گل تازہ رس

    پلا اے گروہ سخنوراں کوئی شعر تر گل تازہ رس یہ بہار میں بھی خموشیاں نہ سر جنوں نہ پئے ہوس یہ ہے مے کدہ جو بڑھا کے ہاتھ اٹھا لے جام اسی کا ہے نہ یہاں پہ کاوش بیش و کم نہ یہاں پہ تہمت پیش و پس شرر طبیعت عاشقاں سبب تجلیٔ گلستاں یہ حنائے شوق شفق شفق یہ مئے نشاط نفس نفس ہے سیاہ پوش نظر ...

    مزید پڑھیے

    کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ

    کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ ہائے کہاں پہ آ کے ملی ہے کہاں کی راہ صد آسماں بہ دامن و صد کہکشاں بہ دوش بام بلند یار ترے آستاں کی راہ ملک عدم میں قافلۂ روح جا بسا ہم دیکھتے ہی رہ گئے اس بد گماں کی راہ لٹتا رہا ہے ذوق نظر گام گام پر اب کیا رہا ہے پاس جو ہم لیں وہاں کی راہ اے ...

    مزید پڑھیے

    نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی

    نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی تصویر ہوشیاری و مستی نظر پڑی لہرائی ایک بار وہ زلف خرد شکار کوئی نہ پھر بلندی و پستی نظر پڑی اٹھی تھی پہلی بار جدھر چشم آرزو وہ لوگ پھر ملے نہ وہ بستی نظر پڑی حسن بتاں تو آئینۂ حسن ذات ہے زاہد کو اس میں کفر پرستی نظر پڑی یا رب کبھی تو بو ...

    مزید پڑھیے

    دونوں ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بھاری پتھر

    دونوں ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بھاری پتھر مارنے آئے ہیں عیسیٰ کو حواری پتھر میں نے جو تیرے تصور میں تراشے تھے کبھی لے گئے وہ بھی مرے گھر سے پجاری پتھر آدمی آج کہیں جائے تو کیوں کر جائے سر پہ صحرا تو زمیں ساری کی ساری پتھر سب سے پہلے مرے بھائی نے ہی پھینکا مجھ پر پہلا پتھر ہی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    کہنے کو یوں تو ابر کرم قطرہ زن ہوا

    کہنے کو یوں تو ابر کرم قطرہ زن ہوا وہ گل کھلے ندیم کہ خون چمن ہوا یہ داغ دل کہ جن سے رواج سحر چلا نوک مژہ پہ اشک جو ابھرا کرن ہوا پتھر کی مورتیں نظر آتی ہیں چار سو یا رب ترے جہاں کو یہ کیا دفعتاً ہوا دونوں میں گونجتی ہیں بہاروں کی دھڑکنیں میری غزل ہوئی کہ تمہارا بدن ہوا دونوں سے ...

    مزید پڑھیے

    کہنے کو تو کیا کیا نہ دل زار میں آئے

    کہنے کو تو کیا کیا نہ دل زار میں آئے ہر بات کہاں قالب‌‌ اظہار میں آئے نزدیک جو پہنچے تو وہ آہوں کا دھواں تھا کہنے کو تو ہم سایۂ دیوار میں آئے ہر موجۂ خوں سر سے گزر جائے تو اچھا ہر پھول مرے حلقۂ دستار میں آئے ہم اپنی صلیبوں کی حفاظت میں کھڑے ہیں اب جو بھی شکن گیسوئے دل دار میں ...

    مزید پڑھیے

    غم دوراں غم جاناں غم جاں ہے کہ نہیں

    غم دوراں غم جاناں غم جاں ہے کہ نہیں دل ستاں سلسلۂ‌ غم زدگاں ہے کہ نہیں ہر نفس بزم گلستاں میں غزل خواں تھا کبھی ہر نفس نالہ کشاں نوحہ کناں ہے کہ نہیں ہر نظر نغمہ سرا انجمن آرا تھی کبھی ہر نظر حیرتیٔ رنگ جہاں ہے کہ نہیں ہر زباں پر تھا کبھی تذکرۂ‌ دور بہار ہر زباں شکوہ گر جور خزاں ...

    مزید پڑھیے

    عرصۂ ظلمت حیات کٹے

    عرصۂ ظلمت حیات کٹے ہم نفس مسکرا کہ رات کٹے ثمر آرزو کا ذکر نہ چھیڑ چھونے پائے نہ تھے کہ ہات کٹے کاش ہر زلف تیغ بن جائے کاش زنجیر حادثات کٹے اے بقائے دوام کے مالک کس طرح عمر بے ثبات کٹے آدمی جستجوئے راہ میں ہے تجھ کو ضد ہے رہ نجات کٹے شب خلوت سخن سخن کی داد اور سر بزم بات بات ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہی قتل محبت زدگاں ہے کہ جو تھا

    پھر وہی قتل محبت زدگاں ہے کہ جو تھا رسن و دار کا عالم میں سماں ہے کہ جو تھا ان کے ہاتھوں میں وہی تیغ ستم ہے کہ جو تھی دہر ماتم کدۂ بے گنہاں ہے کہ جو تھا چشم پر خون وفا لالہ نشاں ہے کہ جو تھی قسمت بو الہوساں عیش جہاں ہے کہ جو تھا حیرت اہل نظر اہل ہنر ہے کہ جو تھی شہرۂ کم نظراں بے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2