ismatullah ismat beg

عصمت اللہ عصمت بیگ

عصمت اللہ عصمت بیگ کی نظم

    تپش عشق یا تیر کی گرمی

    جس کسی نے ان دنوں کوئی دوا ایجاد کی بس یہ سمجھو اس نے اک بستی نئی آباد کی پھوڑ کر سر جیل میں بے چارہ مجنوں مر گیا اور صدائیں ہر طرف ہیں یار زندہ باد کی کیا بتاؤں اے طبیبو عشق کی تم کو تپش بس سمجھ لو جیسے گرمی تیر اور خورداد کی لیجئے آئے ہیں مجنوں مجھ کو دینے درس عشق آپ کی صورت تو ...

    مزید پڑھیے

    جام جم کے ساتھ

    کاٹی ہے عمر ابروئے تیغ دو دم کے ساتھ میں اس کے دم کے ساتھ ہوں وہ میرے دم کے ساتھ دشت جنوں سمٹ کے کف پا سے جا ملا منزل لپٹ کے رہ گئی نقش قدم کے ساتھ آوارہ گردی فاقہ کشی فکر روزگار یہ سب بلائیں لپٹی ہیں عاشق کے دم کے ساتھ افیوں کا دور بھی ہے مے ارغواں کے بعد جام سفال ہاتھ میں ہے جام جم ...

    مزید پڑھیے