تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہو جاتا ہے
بنایا ہے چڑیوں نے جو گھونسلہ سو ایک ایک تنکا اکٹھا کیا گیا ایک ہی بار سورج نہ ڈوب مگر رفتہ رفتہ ہوا ہے غروب قدم ہی قدم طے ہوا ہے سفر گئیں لحظے لحظے میں عمریں گزر سمندر کی لہروں کا تانتا سدا کنارے سے ہے آ کے ٹکرا رہا سمندر سے دریا سے اٹھتی ہے موج سدا کرتی رہتی ہے دھاوا یہ فوج کراروں ...