Ishrat moin Seemaa

عشرت معین سیما

عشرت معین سیما کی غزل

    سر کو بچاتے یا در و دیوار بیچتے

    سر کو بچاتے یا در و دیوار بیچتے سر کی حفاظتوں میں کیا دستار بیچتے شہرت کے مول خوب لگے شہر میں مگر ہم محترم کہاں تھے جو کردار بیچتے اس کانپتی زمین نے سب خاک کر دیا ورنہ ہم آرزؤں کے مینار بیچتے ہوتا جو اختیار مرے ہاتھ میں تو پھر بستے خرید لاتے یہ ہتھیار بیچتے قانون کو جو سیماؔ ...

    مزید پڑھیے

    حرف احساس کی تشکیل کہاں ممکن ہے

    حرف احساس کی تشکیل کہاں ممکن ہے مرے جذبات کی ترسیل کہاں ممکن ہے پہلے اک عرض تمنا یہ بچھے جاتے ہیں اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے ترے ہوتے ہوئے محفل میں چراغاں کیوں کر مہر تاباں کو یہ قندیل کہاں ممکن ہے یاد رفتہ کا خزانہ مجھے بھاری ہے بہت حافظے کی نئی زنبیل کہاں ممکن ہے شاذ و ...

    مزید پڑھیے

    بارشوں میں بھیگنے کی اب مجھے فرصت نہیں

    بارشوں میں بھیگنے کی اب مجھے فرصت نہیں موسموں کے رنگ میں پہلی سی وہ حدت نہیں تلخیاں مصروفیت نے کچھ بڑھا دیں اس قدر سچ کہوں شیریں دہن سے مجھ کو تو نفرت نہیں حسن کی تقسیم میں ہی رہ گئی کوئی کمی ڈھونڈھتا ہے دل جسے وہ شہر میں صورت نہیں چاہتا ہے جی کہ یہ بھی ساتھ ہو اور وہ بھی ہو کیا ...

    مزید پڑھیے

    اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی

    اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی اگر ہنسنے لگوں پھر بھی اداسی کم نہیں ہوتی کبھی یادیں مہکتی ہیں ستارے رقص کرتے ہیں شب ہجراں ہمیشہ ہی دلیل غم نہیں ہوتی میں دیکھوں گی ذرا فرصت سے اپنے عکس خاکی کو ابھی تیری ضیا ہی آنکھ میں مدھم نہیں ہوتی بڑی لمبی مسافت ہے حدیث دل ہے اک ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو

    تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو بہار بن کے مرا راستہ رہی خوشبو گلے لگایا مجھے ماں نے الوداع کہتے تمام عمر مری رہنما رہی خوشبو عجیب رشتہ ہے بارش کا کچی مٹی سے فلک سے ارض تلک رابطہ رہی خوشبو حسیں گلاب بھی اب معتبر نہیں ٹھہرے اور اس کی باتوں سے برگشتہ ہو گئی خوشبو کیے ہیں نذر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2