عشق اورنگ آبادی کی غزل

    خیال گل بدن آ کر بسا ہو جس کے پہلو میں

    خیال گل بدن آ کر بسا ہو جس کے پہلو میں وہ بوئے غنچۂ گل کو نہیں گنتا کسی بو میں تعجب نیں ہے اس کی آب سے بوئے گلاب آئے پڑے گر عکس اس گل رو کے رو کا جس لب جو میں مقابل ہو ہمارے کسب تقلیدی سے کیا طاقت ابھی ہم محو کر دیتے ہیں آئینہ کو اک ہو میں ہے کس کے زلف کا سودا تجھے اے عشق بتلا ...

    مزید پڑھیے

    بلبل کہو گل کی کیا خبر ہے

    بلبل کہو گل کی کیا خبر ہے گلشن میں بہار کس قدر ہے منظور نظر ہے جب سے خوش چشم اپنی نہ کسو طرف نظر ہے گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول دل میں پتھر کے بھی شرر ہے نرگس جو کھڑی ہے عشقؔ حیران کس جانئے کس کی راہ پر ہے

    مزید پڑھیے

    عاشق ہوئے ہیں جب سے ہم خود سے جا رہے ہیں

    عاشق ہوئے ہیں جب سے ہم خود سے جا رہے ہیں بے درد ناصحوں نے ناحق ستا رہے ہیں فصل بہار میں ہم کیوں کر نہ ہوں دوانے گل چاک کر گریباں دھومیں مچا رہے ہیں پھر آونے کا وعدہ تم کر گئے ہو ہم سے پیارے تمہاری رہ پر آنکھیں لگا رہے ہیں اے ابر تو برستا اور ہی طرف چلا جا امڈے ہیں غم کے بادل سو ہم ...

    مزید پڑھیے

    زلف دلبر لے گئی دل گھات سے

    زلف دلبر لے گئی دل گھات سے میں تو بے دل ہو رہا ہوں رات سے اے دل بے تاب ایتا مت تڑپ جی بتنگ آیا ہے تیرے سات سے اب تو اے ابر مژہ کھل جا شتاب بھیگ گئے ہم اشک کی برسات سے رشک سے مجھ اشک خوں کے دیکھ لال رنگ مہندی کیں نہ اڑ جا ہات سے سو حلاوت دل مرا پاتا ہے عشق لب شکر کی ایک میٹھی بات ...

    مزید پڑھیے

    پاس آداب ترے حسن کا کرتے کرتے

    پاس آداب ترے حسن کا کرتے کرتے تجھ کو دیکھا بھی کبھی ہوں گا تو ڈرتے ڈرتے مستعد ہو کے مرے قتل پہ آیا جلاد میں نے یہ شعر پڑھا درد سے مرتے مرتے بارے صد شکر خدا کا کہ بر آئی امید آرزو آج کی یک عمر سے کرتے کرتے سرد مہروں سیتی پالا نہ پڑا تھا سو پڑا ہو گئے سرد دم سرد کے بھرتے بھرتے منزل ...

    مزید پڑھیے

    شمع کے تیرے کرشمے نے دل افروزی کی

    شمع کے تیرے کرشمے نے دل افروزی کی ان نے تب دور یہ محفل کی سیہ روزی کی آئے بو گرمیٔ خورشید سے دل سوزی کی سرگزشت اپنی کہیں ہم جو سیہ روزی کی آہ پروانہ یہ کیوں شمع پہ جلتا ہوگا رات کو بزم میں بو آتی تھی جاں سوزی کی قحط غم خوار سے ازبسکہ یہ دل جلتا تھا دل کے جلنے پہ مری شمع نے دل سوزی ...

    مزید پڑھیے

    صورت کا اپنی یار پرستار تھا سو ہے

    صورت کا اپنی یار پرستار تھا سو ہے آئینہ دل اس کو جو درکار تھا سو ہے یہ دل ہے تیغ ابروئے خم دار کا شہید اس کا گواہ دیدۂ خم دار تھا سو ہے مالک ہے میرے دل کا خدا تجھ سے اے صنم پیوستہ بندگی کا جو اقرار تھا سو ہے ظاہر میں گرچہ کفر سے منکر ہوا ہے شیخ پوشیدہ اس کی سبحہ میں زنار تھا سو ...

    مزید پڑھیے

    گزارش کر صبا خدمت میں تو اس لاابالی کے

    گزارش کر صبا خدمت میں تو اس لاابالی کے ترے جانے سے گل مرجھا گئے ہیں نقش قالی کے مرے آغوش جب سے اٹھ گیا ہے تو میں روتا ہوں نہیں تھمتے ہیں اشک چشم تصویر نہالی کے میں بے خود ہوں مجھے معذور رکھ رونے میں اے ساقی مری چھاتی بھری ہے درد سے مینائے خالی کے تصور میں تصدق میں ہوں میں اس شمع ...

    مزید پڑھیے

    ترک خواہش زر کر کیمیا گری یہ ہے

    ترک خواہش زر کر کیمیا گری یہ ہے دل میں رکھ خیال دوست شیشہ و پری یہ ہے دیکھ ہو گئی نرگس باغ میں تجھے حیراں شوخ چشم جادوگر تیری ساحری یہ ہے زلف تیری افسوں گر چشم تیری پر جادو وہ ہے سحر بنگالہ سحر سامری یہ ہے میرے آہ بھرنے پر شب کو تو جو ہنستا ہے وہ عجب ہوائی ہے زور پھلجھڑی یہ ...

    مزید پڑھیے

    رشتۂ دم سے جان ہے تن میں

    رشتۂ دم سے جان ہے تن میں منکے منکے سے تیرے سمرن میں دیدۂ دل سے دیکھتا ہوں تجھے سوچتا ہوں جب اپنے میں من میں گل ہے شبنم سے آہ دیدۂ تر بن وہ گل رو کے صبح گلشن میں کربلا کے بگولے سارے کاش خاک اڑاتا ہوا پھروں بن میں گوہر آب دار کے مانند اشک غلطاں ہیں میرے دامن میں سرو گل زار سا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4