عشق اورنگ آبادی کی غزل

    غم مرا دشمن جانی ہے کہو یا نہ کہو

    غم مرا دشمن جانی ہے کہو یا نہ کہو میرے آنسو کی زبانی ہے کہو یا نہ کہو رات پروانے کے ماتم میں گداز دل سے شمع کی اشک فشانی ہے کہو یا نہ کہو غنچۂ گل کے تئیں دیکھتے ہی ہم نے کہا دل پر خوں کی نشانی ہے کہو یا نہ کہو ماتھا گھسنے سے مرے مہر جبیں کے در پر صبح کی اجلی پیشانی ہے کہو یا نہ ...

    مزید پڑھیے

    حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم

    حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم تصویر ساں اے پیارے مارے نہیں پلک ہم ہوں باریاب کیوں کر خورشید رو تلک ہم اے کاش اس کی دیکھیں جیوں ذرہ اک جھلک ہم یہ فال آرزو ہے ایسا نہ بینو دیکھو دلبر کے پھر بھی ہوں گے وابستۂ الک ہم ہر حال میں غرض عشقؔ داد جنوں ہے دینی سر پھوڑتے فلک سے ...

    مزید پڑھیے

    اگر ثابت قدم ہو عشق میں جیوں شمع جل سکیے

    اگر ثابت قدم ہو عشق میں جیوں شمع جل سکیے مقابل تند خو کی تیغ ابرو کے سنبھل سکیے ہمارے اشک خونیں نے حنائی رنگ لایا ہے ارے دل اس کے پاؤں پر یہ آنکھیں اب تو مل سکیے پلک سے جس طرح آنسو گزر جاتا ہے اک پل میں صراط اوپر خدا کا فضل شامل ہو تو چل سکیے نکلنا صید کا صیاد کے پھاندے سے مشکل ...

    مزید پڑھیے

    اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے

    اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے ہاتھ میرا اس کا دامن گیر کھینچا چاہئے مجھ سے بسمل کی اگر تصویر کھینچا چاہئے یہ گلا میرا تہہ شمشیر کھینچا چاہئے بستۂ زلف مسلسل ہے یہ دل صورت گرو دونوں جانب اس کے دو زنجیر کھینچا چاہئے رنگ زرد عاشقاں کر صرف جائے زعفراں اس بسنتی پوش کی تصویر ...

    مزید پڑھیے

    خورشید رو کی صحبت جو اب نہیں تو پھر کب

    خورشید رو کی صحبت جو اب نہیں تو پھر کب شبنم کی طرح قربت جو اب نہیں تو پھر کب ذرے کی طرح مجھ پر اک مہر کی نظر کر دیکھے وہ مہر طلعت جو اب نہیں تو پھر کب جوڑا ہے زعفرانی اس گل بدن کے بر میں خوش ہو مری طبیعت جو اب نہیں تو پھر کب آلودہ دامنی کو دھونے کو منتظر ہوں بارش دے ابر رحمت جو اب ...

    مزید پڑھیے

    اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے

    اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے وہ منظور بلبل کسی رو نہ ہووے ترے بن تو فردوس مجھ کو جہنم قیامت ہو مجھ پر اگر تو نہ ہووے ہو اس بزم میں شمع کب رونق افزا جہاں محفل افروز مہ رو نہ ہووے یہ آئینہ لے جا کے پتھر سے پھوڑوں پری کا اگر درمیاں رو نہ ہووے مہکتی ہے زلف سیہ اس کی ہر رات کہیں اس ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے

    آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے کیا خاک کہو اس میں تجلی ہو نمایاں خورشید کا جو ذرہ پرستار نہ ہووے گر مہر نہ ہو داغ کے الفت کی گواہی منظور مرے درد کا طومار نہ ہووے دل خواب کی غفلت سے مبادا کہیں چونکے یہ فتنۂ خوابیدہ ہی بیدار نہ ہووے عشق اہل وفا ...

    مزید پڑھیے

    عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم

    عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم ڈالے جیوں کم ظرف مے کے ایک دو پیمانے میں دھوم شور تب بستی میں تھا اطفال کے پتھراؤ کا اب دوانے دل نے ڈالا جا کے ویرانے میں دھوم دل سیہ مست جنوں ہے جب سے یوں ڈالا ہے شور جیوں ہو فیل مست کی زنجیر کھل جانے میں دھوم دل میں یوں آتی ہے تیری یاد ...

    مزید پڑھیے

    صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے

    صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے یہ اپنے سر پہ خاک اڑاتی بہار ہے شبنم کا کچھ نہیں گل نرگس او پر اثر یہ دیکھ لو بہار کی چشم اشک بار ہے یہ شاخ گل پہ غنچۂ گل سے بہار کا یارو دل گرفتہ دیکھو آشکار ہے ہوتا ہے گل کی طرز سے اظہار اس طرح یہ پارہ پارہ دامن و جیب بہار ہے گلشن کے بیچ یہ گل صد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4