عشق اورنگ آبادی کی غزل

    زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ

    زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ مستوں کی جماعت میں محراب ہے پیمانہ کیوں زلف تری الجھی رہتی ہے اے جانانہ حاضر ہے دل صد چاک درکار ہو گر شانہ دیکھے جو تری صورت ہو جائے ہے دیوانہ ہے عکس سے تجھ رخ کے آئینہ پری خانہ اس دل کا مرے جلنا رکھتا ہے وہ کیفیت دیکھے گا جو پروانہ ہو جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    نہ آئینہ ہی اس صورت کے آگے ہکا بکا ہے

    نہ آئینہ ہی اس صورت کے آگے ہکا بکا ہے سیاہی دیکھ اس کے خط کے مد کی دل میں لکا ہے ہوا انساں نمایاں نور ذات پاک وحدت سے کہ جیوں خورشید کے پرتو سے ذرے میں جھمکا ہے ہوا اخبار سے ثابت ثواب حج اکبر ہے زیارت کر لے اے غافل دل آگاہ مکہ ہے بچا نیں کوئی اس ظالم کے جور چشم و مژگاں سے وہاں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی آگ میں اب شمع سا جل جاؤں گا

    عشق کی آگ میں اب شمع سا جل جاؤں گا تجھ لگن بیچ قدم گاڑ نہ ٹل جاؤں گا گر دم تیغ سے سو بار کٹے گی گردن اپنی ثابت قدمی سیتے سنبھل جاؤں گا میں وہ جاں باز و حوالہ ہوں پتنگے کی طرح شمع رو تیرے اپر جان سے جل جاؤں گا شجر موم سا ہوں عالم موہوم کے بیچ مہرباں گرم نگاہی سے پگھل جاؤں گا خاک ...

    مزید پڑھیے

    خدا مرے دل پر خوں کو داغدار کرے

    خدا مرے دل پر خوں کو داغدار کرے جو لالہ زار مری خاک سے بہار کرے مراد دل ہے یہی آرزوئے دل ہے یہی خدا مجھے تری الفت سے اشتہار کرے بنا ہے شیشۂ ساعت مرا دل نازک غبار خاطر یاراں کا تا شمار کرے فروتنی کے تصدق سے ہے سبک پرواز نہ سرکشی پہ شرر اپنی افتخار کرے

    مزید پڑھیے

    گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

    گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے اسی غفلت سے لذت ہے گی حاصل خواب شیریں میں ہماری تلخ کامی کا مزا فرہاد کیا جانے تصور صورت معنی کا باندھے ہے قصور دل حقیقت کی یہ صنعت مانی و بہزاد کیا جانے تردد میں ہے میرے ذبح کے اے عشقؔ وہ اب تک نگاہ ناز ...

    مزید پڑھیے

    رکھتا ہوں طلائی رنگ اور اشک بھی موتی ہے

    رکھتا ہوں طلائی رنگ اور اشک بھی موتی ہے منعم کے بھی گھر آخر دولت یہی ہوتی ہے سنبل کی پریشانی کب کم تھی کہ پھر تس پر شبنم جو سرشک اس کے مژگاں میں پروتی ہے عالی سے میں جا پوچھا کیا واقعہ یاں گزرا گل چاک گریباں ہے شبنم ہے کہ روتی ہے دم سرد ہی وہ بھر کر یہ مجھ سے لگا کہنے ہر صبح ...

    مزید پڑھیے

    خاطر سے غبار دھو گئے ہم

    خاطر سے غبار دھو گئے ہم جتنا کہ ہنسے تھے رو گئے ہم جب دیکھا نگاہ مہر سے یار جیوں ذرہ کچھ اور ہو گئے ہم غفلت پہ نہ ہونے پائے ہشیار ٹک آنکھ کھلی کہ سو گئے ہم تجھ عشق کے سوز میں سراپا جیوں شمع گداز ہو گئے ہم اس بحر پہ رو کے مثل نیسیاں گو اپنا نشاں ڈبو گئے ہم اے عشق بقول دردؔ سچ ...

    مزید پڑھیے

    بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے

    بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے جراحت دل محزوں کا درد مرہم ہے جہاں میں غم سے کوئی عشرت کدہ نہیں خالی ہے شمع بزم میں گریاں چمن میں شبنم ہے ہوں آب دیدہ میں نرگس پہ دیکھ کر شبنم کہ آہ چشم کی صورت بھی اشک سے نم ہے رکھے ہے لطف شبستان بزم منعم لیک سواد شام غریباں کا اور عالم ہے گلوں ...

    مزید پڑھیے

    بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب

    بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب جان و جاناں میں ہے یہ ہستی حجاب کیا جھلکتے ہیں در دنداں ترے ایسی موتی میں کہاں ہے آب و تاب ہے گا نورانی رخ روشن ترا رات کو مہتاب دن کو آفتاب بے طرح اس گھر بسے کی یاد میں اب تڑپتا ہے دل خانہ خراب شاد آنکھوں سے کیا ہے دیکھ عشقؔ ابروئے جاناں کی بیت ...

    مزید پڑھیے

    دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی

    دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی تو اپنے جام چشم مست کو گردش میں لا ساقی ہے دل میں ہو کے سر خوش کیجے تیرے جام و مینا کے روا مستوں کے مشرب میں جو ہو مدح و ثنا ساقی میں اس کے نرگس مے گوں کی کیفیت کو پایا ہوں ہے اس کی چشم جام مے اور اس کی ہر ادا ساقی زمیں پر عشقؔ نیں جھکتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4