کلید نشاط
گوشہ نشینی کے چلوں سے پرہیز پھیکے زمانے کی تسبیح کے طے شدہ سب وظیفوں سے بے لذتی کار دنیا کی بے رنگ قوس قزح ہانپتی زندگی کے وہی رات دن میں نے دفتر سے کچھ روز وقفہ کیا اور جنگل کی جانب کا رستہ لیا میں تجھے ٹوٹ کے دیکھتا ہوں خدائے زمن جھومتی شاخ پہ پھول کھلنے کی رنگینیاں پیڑ کی ...