Irfan Shahood

عرفان شہود

  • 1982

عرفان شہود کے تمام مواد

10 نظم (Nazm)

    کلید‌ نشاط

    گوشہ نشینی کے چلوں سے پرہیز پھیکے زمانے کی تسبیح کے طے شدہ سب وظیفوں سے بے لذتی کار دنیا کی بے رنگ قوس قزح ہانپتی زندگی کے وہی رات دن میں نے دفتر سے کچھ روز وقفہ کیا اور جنگل کی جانب کا رستہ لیا میں تجھے ٹوٹ کے دیکھتا ہوں خدائے زمن جھومتی شاخ پہ پھول کھلنے کی رنگینیاں پیڑ کی ...

    مزید پڑھیے

    دفتر کہانی

    روز ہی میرے جیسے ہزاروں مشقت بھری آگ پی کے یہی سوچتے ہیں کہ اہداف کا یہ پرندہ کبھی ہاتھ آیا نہیں دوسروں سے کہیں تیز دوڑے ہیں لیکن کبھی ریفری نے ہمارے لیے جیت کا شادیانہ بجایا نہیں کس لیے دفتروں میں ہماری زمیں پر گل مہربانی کھلے ہی نہیں یعنی دربار میں ہر کوئی تند خوئی سے دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    سیلانی روح

    میں تھرکتی ہوں سارنگیوں کی نئی جاودانی دھنوں پر مرے بابلا تیری دھرتی ترا یہ محلہ کشادہ رہے تیرے سیار کی ساری گلیوں میں رونق رہے تیرے کھلیان میں سبز خوشبو رہے تیرے اشجار پر نو شگفتہ گلوں کی بجے بانسری تو پرندوں کی چہکار سے گیت بنتا رہے بارشوں کے ترنم جو منسوخ ہوں تو ترے دشت ذروں ...

    مزید پڑھیے

    مراجعت عشق

    ایشیائی محبت میں تازہ شمارہ نکلتا نہیں دیس والوں نے ایسی مروت سکھائی کہ ترتیب سے جل رہے ہیں چراغ اور چقماق سے روشنی کا نیا اک شرارہ نکلتا نہیں اس اذیت بھری زندگی میں عبوری ضمانت کی کوئی سہولت نہیں آبشاروں کے جھرنے سروں کو جھکائے ہوئے گر رہے ہیں زمیں اپنی گردش کے تابوت میں قید ...

    مزید پڑھیے

    انہدام

    دستاویزی پراسس مکمل ہوا کاہنوں غیب دانوں کی فتنہ گری کے زمانے فنا ہو گئے اور انجم شناسی کے ماہر فلک پہ بدلتی ہوئی زندگی کھوج کرتے ہوئے مٹ گئے نینوا کی کھدائی سے مے کی بھری بوتلیں مل گئیں ذائقے تو سوا تھے مگر جانے کیوں کالعدم ہو گئے مذہبی آشرم کیف کی کپکپاہٹ سے عریاں ہوئی 300 ھڈز ...

    مزید پڑھیے

تمام