انہدام

دستاویزی پراسس مکمل ہوا
کاہنوں غیب دانوں کی فتنہ گری کے زمانے فنا ہو گئے
اور انجم شناسی کے ماہر فلک پہ بدلتی ہوئی زندگی کھوج کرتے ہوئے مٹ گئے
نینوا کی کھدائی سے مے کی بھری بوتلیں مل گئیں ذائقے تو سوا تھے مگر جانے کیوں کالعدم ہو گئے


مذہبی آشرم کیف کی کپکپاہٹ سے عریاں ہوئی 300 ھڈز کی چیخ بپھری کسی سمت سے
جنس آدم کے کانوں سے بہنے لگا خون پھٹنے لگے پھیپھڑے


تو مشقت کے سرکل سے وینس کا مزدور تھکنے لگا
ان ہواؤں میں اڑتے ہوئی سب پرندے خلاؤں میں گم ہو گئے


یوں کھلے بازووں سے بغل گیر اوشن کے ابرو خمیدہ ہوئے تو اسی پل میں خشکی تری کے سبھی فاصلے مٹ گئے
عرش والے فرشتے مخاطب ہوئے وہ جو نائب تھے الٹے قدم ہو لیے آج کی شب سنا ہے کہ نقارچی سب بلائے گئے
ایک سیار فلکی محلے سے کم ہو گیا