عرفان خان کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    ہر اک شے میں کمی رکھی گئی ہے

    ہر اک شے میں کمی رکھی گئی ہے آنکھ میں یوں نمی رکھی گئی ہے سوچتا ہوں کہ اس سراپے میں کس قدر سادگی رکھی گئی ہے موت سے سب گریز کرتے ہیں اس لیے زندگی رکھی گئی ہے چاند کی چاندنی ث تنگ آ کر اس کے لب پر ہنسی رکھی گئی ہے میری جانب بھی اک نظر اس کی ہاں مری بات بھی رکھی گئی ہے میرے سارے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی روشنی میں رہتے ہیں

    درد کی روشنی میں رہتے ہیں ہم ذرا سادگی میں رہتے ہیں وہ مری آنکھ میں نمی کی طرح ہم بھی اس کی خوشی میں رہتے ہیں اس سے اظہار ہو نہیں پاتا ہاں نہیں پھر کبھی میں رہتے ہیں جس میں وہ تھا کبھی ہمارے ساتھ ہم اسی زندگی میں رہتے ہیں

    مزید پڑھیے

    غم کے بادل بھلے ہی گہرے ہوں

    غم کے بادل بھلے ہی گہرے ہوں بس تری یاد کے اجالے ہوں ہم کو درکار اک طبیب کی ہے آپ آئیں تو ہم بھی اچھے ہوں کام آسان کر دیا جائے عشق میں واپسی کے رستے ہوں ان کو بھی اپنی جھریاں دکھ جائیں آئنوں کے بھی اپنے چہرے ہوں

    مزید پڑھیے

    محفل سے پھر تنہائی تک آنے میں

    محفل سے پھر تنہائی تک آنے میں وقت لگے گا خاموشی اپنانے میں اس سے بچھڑنا مجبوری ہو سکتی ہے کافی وقت لگا دل کو سمجھانے میں ہوش آیا تو اپنے آپ سے پوچھیں گے خود کو کتنا کھویا اس کو پانے میں

    مزید پڑھیے