Iqbal Mirza

اقبال مرزا

اقبال مرزا کی غزل

    روایتوں کے ابھی آفتاب باقی ہیں

    روایتوں کے ابھی آفتاب باقی ہیں شرافتوں کے ابھی ماہتاب باقی ہیں یہ مانا ہم نے کہ آزاد ہو چکے لیکن ابھی غلامی کے ہم پر عذاب باقی ہیں انہی کے دم سے ہے رونق یہی ہیں سرمایہ بکھیرتے ہوئے خوشبو گلاب باقی ہیں یہ ترجمان حیات بشر ہیں دیکھو تو ابھرتے پھوٹتے اب بھی حباب باقی ہیں حقیقتوں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کے پردے کے پیچھے اک سماں رہ جائے گا

    آنکھ کے پردے کے پیچھے اک سماں رہ جائے گا آگ کے شعلے بجھے تب بھی دھواں رہ جائے گا کیا عجب کل پھر یقیں میں شک کی آمیزش ملے شک اگر مٹ بھی گیا پھر بھی گماں رہ جائے گا صرف ہونے کو فنا ہے جو نہیں اس کی بقا آسماں کچھ بھی نہیں ہے آسماں رہ جائے گا تیری قربت سے حسیں موسم بھی ہے خوشبو بھی ...

    مزید پڑھیے