Iqbal Mateen

اقبال متین

معروف افسانہ نگار اور شاعر،سماجی جبر و استحصال کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف۔

Popular story writer and poet, acknowledged for his stories about coercion and exploitation.

اقبال متین کی غزل

    جو تم پہ حرف بھی آئے تو اپنا سر دیں گے

    جو تم پہ حرف بھی آئے تو اپنا سر دیں گے تمہارے لوگ ہمیں قتل بھی تو کر دیں گے ترے خطوط کی دولت تو سونپ دی تجھ کو یہ جی میں ہے کہ تجھے عظمت ہنر دیں گے پڑھی ہے اس نے کہانی مری رسالے میں اب اس پہ لوگ رسالے بھی بند کر دیں گے اسے پکارو کہیں دل میں چھپ گیا ہے وہ یہ گھر اسی کا ہے ہم اس کو ...

    مزید پڑھیے

    سمٹ رہی تھی وہاں رات پیکر جاں میں

    سمٹ رہی تھی وہاں رات پیکر جاں میں عجیب ہو کا سماں تھا دیار جاناں میں وہ ٹکٹکی ہی نہ تھی لفظ جس سے بول اٹھے کوئی صدا ہی نہ تھی اب تو دشت امکاں میں کہاں گیا وہ ترے ساتھ کا تعلق جاں کہ سب اندھیرے تھے پنہاں جبین تاباں میں حیات زار ہوئی دیکھتے رہے ہم بھی کہ کوئی بھی تو پشیماں نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نظر اور جھکا کر ملنا

    کچھ نظر اور جھکا کر ملنا مجھ کو پلکوں میں چھپا کر ملنا شہر دل شہر خموشاں تو نہیں پھر بھی تم پاؤں دبا کر ملنا پیر اشکوں سے دھلا دوں گا میں تم مرے گھر کبھی آ کر ملنا نیند آنکھوں میں بھلی لگتی ہے مجھ کو نیندوں میں بسا کر ملنا مجھ کو آواز نہ دینا ہرگز میری تنہائی پہ چھا کر ملنا وہ ...

    مزید پڑھیے

    اس کو نغموں میں سمیٹوں تو بکا جانے ہے

    اس کو نغموں میں سمیٹوں تو بکا جانے ہے گریۂ شب کو جو نغمے کی صدا جانے ہے میں تری آنکھوں میں اپنے لیے کیا کیا ڈھونڈوں تو مرے درد کو کچھ مجھ سے سوا جانے ہے اس کو رہنے دو مرے زخموں کا مرہم بن کر خون دل کو جو مرے رنگ حنا جانے ہے میری محرومیٔ فرقت سے اسے کیا لینا وہ تو آہوں کو بھی مانند ...

    مزید پڑھیے

    تو میرے درد کو دنیا نئی نئی دینا

    تو میرے درد کو دنیا نئی نئی دینا مرے خدا مجھے کچھ اور آگہی دینا جو حسرتیں ہی مری زندگی کا حاصل ہیں تو حسرتوں کے اندھیروں کو زندگی دینا جو تو نے اپنے کرم سے دیا ہے اپنوں کو مری مژہ کو ان اشکوں کی بھی نمی دینا یہ غم کدہ تو سنورتا رہا ہے برسوں سے اسے جو راس نہ آئے وہی خوشی دینا میں ...

    مزید پڑھیے

    پس دیوار بھی دیوار اٹھائے ہوئے ہیں

    پس دیوار بھی دیوار اٹھائے ہوئے ہیں میرے ساتھی مرے لاشے کو چھپائے ہوئے ہیں کس سے پوچھوں کہ مرے نام کی تختی ہے کہاں میرے سینے میں تو ویرانے سمائے ہوئے ہیں ان سے کہہ دو جو مکیں ہیں مرے گھر میں کہ مجھے لوگ پھر بیچنے بازار میں لائے ہوئے ہیں ظلمتیں ان کا اجارہ ہیں چلو یوں ہی سہی ہم ...

    مزید پڑھیے

    کتنے ہی لوگ دل تلک آ کر گزر گئے

    کتنے ہی لوگ دل تلک آ کر گزر گئے ہم اپنی لاش آپ اٹھا کر گزر گئے وہ یورش الم تھی کہ تیری گلی سے ہم تجھ کو بھی اپنے جی سے بھلا کر گزر گئے اہل خرد فسانوں کے عنواں بنے رہے اہل جنوں فسانے سنا کر گزر گئے اس احتیاط درد کی وحشت کہ ہم کبھی خود کو تری نظر سے چھپا کر گزر گئے تو ہی ملا نہ ہم ہی ...

    مزید پڑھیے

    گھر سے باہر نکلے ہوئے تو گھر تک واپس آؤ بھی

    گھر سے باہر نکلے ہوئے تو گھر تک واپس آؤ بھی جیون ہی جب گھات میں ہو تو کہیں کہیں رک جاؤ بھی اس کا کیا ہے وہ تو سب کا تم ہی اکیلے پھرتے ہو اب تم اپنے اکیلے پن کو اپنا میت بناؤ بھی آنکھیں نم تھیں اور وہ اکثر نام تمہارا لیتا تھا جانے والا اب نہ رکے گا آ جاؤ بھی آ جاؤ بھی تم کو کیسے ...

    مزید پڑھیے

    جب وہ لب نازک سے کچھ ارشاد کریں گے

    جب وہ لب نازک سے کچھ ارشاد کریں گے ہم اے دل مرحوم تجھے یاد کریں گے اب تو یہ تقاضے ہیں کسی دشمن جاں کے تم اف نہ کرو گے بھی تو بیداد کریں گے ہم آپ جلا لیں گے سرشک سر مژگاں اب آپ کہاں تک ستم ایجاد کریں گے اک دل کے اجڑ جانے کا غم ہو تو کہاں تک آؤ کہ غم دل ہی کو آباد کریں گے ہم اہل وفا ...

    مزید پڑھیے

    درد لے جاتا زیاں لے جاتا

    درد لے جاتا زیاں لے جاتا کون یہ تحفۂ جاں لے جاتا میں کہ لرزاں تھا جھکی شاخوں میں مجھ کو جھونکا بھی کہاں لے جاتا مجھ کو کیوں ڈھانپ دیا شاید میں جل نہ سکتا تو دھواں لے جاتا اتنا ارزاں ہے یہ بازار وفا میں کہاں جنس گراں لے جاتا تیرا کمرہ ہے مگر تو ہی نہیں تو ہی آتا یہ سماں لے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2