اقبال بھارتی کی غزل

    درد کا اور میرے دل میں سوا ہو جانا

    درد کا اور میرے دل میں سوا ہو جانا اس کا سینے سے مرے لگ کے جدا ہو جانا عشرت و ناز کی کثرت میں فنا ہو جانا درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا میرے جینے سے اگر کوئی خفا ہوتا ہے مجھ کو لازم ہے محبت میں فنا ہو جانا یہ بھی ممکن ہے میں جینے سے خفا ہو جاؤں ہے بری بات ترا مجھ سے خفا ہو ...

    مزید پڑھیے

    ان کی آمد کی جب خبر آئی

    ان کی آمد کی جب خبر آئی دل نے لی مسکرا کے انگڑائی آنکھ روئی تو دل تڑپ اٹھا دور ماضی کی جب بھی یاد آئی ہنستی ہے میرے حال پر دنیا اف محبت کی کار فرمائی جب بھی دیکھا ہے آئنہ میں نے تیری صورت مجھے نظر آئی شام غم کوئی بھی رفیق نہ تھا آپ آئے تو مجھ کو نیند آئی اور کوئی نہیں زمانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2