Iqbal Azeem

اقبال عظیم

اقبال عظیم کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    گلہ تو آپ سے ہے اور بے سبب بھی نہیں

    گلہ تو آپ سے ہے اور بے سبب بھی نہیں مگر ارادۂ اظہار زیر لب بھی نہیں میں چاہتا ہوں کہ اپنی زباں سے کچھ نہ کہوں میں صاف گو ہوں مگر اتنا بے ادب بھی نہیں جفا کی طرح مجھے ترک دوستی بھی قبول ملال جب بھی نہ تھا مجھ کو اور اب بھی نہیں گزر گیا وہ طلب گاریوں کا دور بخیر خدا کا شکر ہے کب ...

    مزید پڑھیے

    زہر کے گھونٹ بھی ہنس ہنس کے پیے جاتے ہیں

    زہر کے گھونٹ بھی ہنس ہنس کے پیے جاتے ہیں ہم بہرحال سلیقے سے جیے جاتے ہیں ایک دن ہم بھی بہت یاد کئے جائیں گے چند افسانے زمانے کو دئیے جاتے ہیں ہم کو دنیا سے محبت بھی بہت ہے لیکن لاکھ الزام بھی دنیا کو دئیے جاتے ہیں بزم اغیار سہی ازرہ تنقید سہی شکر ہے ہم بھی کہیں یاد کیے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ نگاہ شرم جھکی جھکی یہ جبین ناز دھواں دھواں

    یہ نگاہ شرم جھکی جھکی یہ جبین ناز دھواں دھواں مرے بس کی اب نہیں داستاں مرا کانپتا ہے رواں رواں یہ تخیلات کی زندگی یہ تصورات کی بندگی فقط اک فریب خیال پر مری زندگی ہے رواں دواں مرے دل پہ نقش ہیں آج تک وہ بہ احتیاط نوازشیں وہ غرور و ضبط عیاں عیاں وہ خلوص و ربط نہاں نہاں نہ سفر بہ ...

    مزید پڑھیے

    اللہ رے یادوں کی یہ انجمن آرائی

    اللہ رے یادوں کی یہ انجمن آرائی ہنستے ہوئے غم خانے مہکی ہوئی تنہائی کچھ تلخ حقائق نے معمول بدل ڈالے اپنوں سے کم آمیزی غیروں سے شناسائی یہ کون سا عالم ہے افسردہ مزاجی کا گلشن میں بھی ویرانی محفل میں بھی تنہائی اقبالؔ جدھر دیکھو ظلمات کے پہرے ہیں آساں طلبی ہم کو کس موڑ پہ لے ...

    مزید پڑھیے

    زہر دے دے نہ کوئی گھول کے پیمانے میں

    زہر دے دے نہ کوئی گھول کے پیمانے میں اب تو جی ڈرتا ہے خود اپنے ہی میخانے میں سارا ماضی مری آنکھوں میں سمٹ آیا ہے میں نے کچھ شہر بسا رکھا ہیں ویرانے میں بے سبب کیسے بدل سکتا ہے رندوں کا مزاج کچھ غلط لوگ چلے آئے ہیں میخانے میں جام جم سے نگہ توبہ شکن تک ساقی پوری روداد ہے ٹوٹے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

تمام