انجلا ہمیش کی نظم

    ایک کہانی عشق کی

    میں تیرے بہتر ساتھیوں میں نہیں تھا مجھے تو عشق نے منتخب کیا تھا ایک وحشت ناک بھیڑ تھی میرے ارد گرد مگر میں اس بھیڑ میں ہوتے ہوئے بھی کسی وحشت کا حصہ نہ تھا میں تو تنہا تھا اہل حکم کے نزدیک تو ایک باغی تھا اور وہ تمام ہجوم جو فقط ہجوم تھا بے چہرہ بے کردار بے ذہن فقط ہجوم جو اپنی غلط ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو کہیں نہیں ہے

    تیرا کوئی دن نہیں تیرا کوئی روپ نہیں ابو سفیان کی ہندہ اس رنگ منچ میں تیری کوئی جگہ نہیں اجداد کے انتقام میں تو کہاں ہے نسلوں کی خون آشام جنگ میں تو جلتی رہی کلیجہ چبانے سے حسین کا خون بہانے تک زمین و آسمان تجھے ملامت کرتے رہے بد بخت و شکست خوردہ ہندہ بنت عتبہ تیرا قبیلہ تیری وحشت ...

    مزید پڑھیے

    چند سطریں

    ایک مچھر کاغذ پہ لکھی تحریر کا خون چوس رہا ہے تم نہیں دیکھتے کیسے کوئی مچھر اہل محنت کی جد و جہد کا خون چوس کر اپنے حرام و جود کا مظاہرہ کرتا ہے کر سکو تو کرو یہ فضا اتنی تعفن کیوں ہے میں تو ہر جگہ ٹھہرا ہوا غلط خون دیکھ رہی ہوں

    مزید پڑھیے

    خدا سے کلام

    خدائے برتر تیری وحدانیت کی قسم جب بھی تیرے آگے سر بہ سجود ہوئی تو نیت کی کہ زمین کے ان تمام خداؤں کو رد کرتی ہوں جو اپنے عہدوں کے آگے مجھے جھکانے پر بضد رہے اے ہمیشہ رہنے والی ذات جب کوئی جسم خاکی طاقت کے نشے میں کسی کمزور کو کچلتا ہے تب گزرتا وقت اس پر بہت ہنستا ہے اے رازق رحیم ہم ...

    مزید پڑھیے

    رقص آگہی

    ربا وہ دیوانگی دے مجھے رچاؤں وہ تانڈو کہ ٹوٹ جائے خاموشی کھل جائیں سلے ہوئے لب پاؤں میرے تھرکیں تو زمین کھسک جائے ان قدموں تلے جو لطف اندوز مجھے ایذا پہنچا کے مولا وہ برہنگی دیکھی میں نے جو دبیز پوشاکوں میں چھپا لی گئی مجھے کون سنتا کہ فیصلوں کی کرسی پر معذور دماغ بیٹھے تھے میں ...

    مزید پڑھیے

    شاخ عدم

    سنو یہ نظم کبھی نہیں ہو سکتی اور تم جانتے ہو جب جذبے ادھورے رہ جائیں تو زمینیں بنجر ہو جاتی ہیں وقت گزرا کہاں زخم ویسے ہی ابھی رستے ہیں دل بھر آیا اس جگہ جہاں محبت نا محبت سے ملی جب وجود ایک سوال بنا جب روح نے جسم کا ساتھ چھوڑ دیا جب دعاؤں میں تاثیر نہ رہی قدم بڑھے تو بہت خلوص سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2