کرب آگہی
پھر وہی انداز وہی آواز جیسے ابھی کوئی کہے گا تم میری روشنی ہو وہی آواز جس نے محبت سے نفرت کرنا سکھایا جس نے باور کرایا کہ جسم کی تو کوئی حقیقت ہی نہیں آدمی سے آدمی کا رشتہ کبھی بھی بے معانی ہو سکتا ہے تب کسی بیتے ہوئے بکھرے لمحے میں دی گئی آواز ڈوب جاتی ہے مگر اب کی بار آواز سے آواز ...