Inamullah Khan Yaqeen

انعام اللہ خاں یقین

میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا

Known as a rival to Mir Taqi Mir. His father killed him for unknown reasons.

انعام اللہ خاں یقین کی غزل

    کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں

    کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں سجدہ ہم کرتے ہیں جوں محراب پیمانے کے تئیں ہے یہ دل ناصح بتاں کا جلوہ گاہ اس سے نہ بول توڑ مت سنگ جفا سے اس پری خانے کے تئیں ہجر میں جینے سے بہتر ہے ہلاک روز وصل یہ طرح کیا خوب راس آئی ہے پروانے کے تئیں لائیے مے کرتی ہے تعمیر دل ہائے ...

    مزید پڑھیے

    پڑ گئی دل میں ترے تشریف فرمانے میں دھوم

    پڑ گئی دل میں ترے تشریف فرمانے میں دھوم باغ میں مچتی ہے جیسے فصل گل آنے میں دھوم تیری آنکھوں نے نشے میں اس طرح مارا ہے جوش ڈالتے ہیں جس طرح بد مست مے خانہ میں دھوم چاند کے پرتو سے جوں پانی میں ہو جلوے کا حشر تیرے منہ کے عکس نے ڈالی ہے پیمانے میں دھوم ابر جیسے مست کو شورش میں لاوے ...

    مزید پڑھیے

    اس گل سے کچھ حجاب ہمیں درمیاں نہ تھا

    اس گل سے کچھ حجاب ہمیں درمیاں نہ تھا جس دن کہ یہ بہار نہ تھی گلستاں نہ تھا دام و قفس سے چھوٹ کے پہنچے جو باغ تک دیکھا تو اس زمیں میں چمن کا نشاں نہ تھا یہ قمریاں جو سرو کی عاشق ہوئیں مگر دنیا میں اور کوئی سجیلا جواں نہ تھا کیوں کر ملی ہو گل سے جو آتی ہو خوش دماغ اے بلبلوں چمن میں ...

    مزید پڑھیے

    کب سنے زنجیر مجھ مجروح دیوانے کی عرض

    کب سنے زنجیر مجھ مجروح دیوانے کی عرض نیں پہنچتی کان تک اس زلف کے شانے کی عرض گرمی اہل بزم سے مت کر کہ میں ہوتا ہوں داغ شمع کی خدمت میں ہے اتنی ہی پروانے کی عرض شیشہ مجھ دل سا نہ پاوے اور تری آنکھوں سا جام لے اگر ساقی ہزاروں سال میخانے کی عرض دل کو ویراں مت کرو یہ ہے جنوں کا پاۓ ...

    مزید پڑھیے

    یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے

    یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے اگر پیوے کوئی ان کو تو جل کر خاک ہو جاوے نہ جا گلشن میں بلبل کو خجل مت کر کہ ڈرتا ہوں یہ دامن دیکھ کر گل کا گریباں چاک ہو جاوے گنہ گاروں کو ہے امید اس اشک ندامت سے کہ دامن شاید اس آب رواں سے پاک ہو جاوے عجب کیا ہے تری خشکی کی شامت سے جو تو ...

    مزید پڑھیے

    شب ہجراں کی وحشت کو تو اے بیداد کیا جانے

    شب ہجراں کی وحشت کو تو اے بیداد کیا جانے جو دن پڑتے ہیں راتوں کو مجھے تیری بلا جانے جدا ہم سے ہوا تھا ایک دن جو اپنے یاروں میں خبر پھر کچھ نہ پائی کیا ہوا واقع خدا جانے نہ رکھ اے ابر تو سر پر ہمارے بار منت کا وہ بادل اور ہیں جو آگ کو دل کی بجھا جانے نہ رکھ اے دل تو امید وفا ان بے ...

    مزید پڑھیے

    کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا

    کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا جس مسلماں نے اسے دیکھا وہ کافر ہو گیا دلبروں کے نقش پا میں ہے صدف کا سا اثر جو مرا آنسو گرا اس میں سو گوہر ہو گیا کیا بدن ہوگا کہ جس کے کھولتے جامہ کا بند برگ گل کی طرح ہر ناخن معطر ہو گیا آنکھ سے نکلے پہ آنسو کا خدا حافظ یقیںؔ گھر سے جو ...

    مزید پڑھیے

    حق مجھے باطل آشنا نہ کرے

    حق مجھے باطل آشنا نہ کرے میں بتوں سے پھروں خدا نہ کرے دوستی بد بلا ہے اس میں خدا کسی دشمن کو مبتلا نہ کرے ہے وہ مقتول کافر نعمت اپنے قاتل کو جو دعا نہ کرے رو مرے کو خدا قیامت تک پشت پا سے تری جدا نہ کرے ناصحو یہ بھی کچھ نصیحت ہے کہ یقیںؔ یار سے وفا نہ کرے

    مزید پڑھیے

    وہ کون دل ہے جہاں جلوہ گر وہ نور نہیں

    وہ کون دل ہے جہاں جلوہ گر وہ نور نہیں اس آفتاب کا کس ذرہ میں ظہور نہیں کوئی شتاب خبر لو کہ بے نمک ہے بہار چمن کے بیچ دوانوں کا اب کے شور نہیں تجلیوں سے پہنچتا ہے کب اسے آسیب صنم کدہ ہے نہ آخر یہ کوہ طور نہیں ترے سفر کی خبر سن کے جان دھڑکوں سے جو پہنچوں مرگ کے نزدیک میں تو دور ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی

    محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی کہ جوں فانوس دل کی شمع بن ہے پیرہن خالی رہے کب ہوں گے اب تک بستیوں میں نقش شیریں کے دل اپنا کس سے کرتا ہوگا یاروں کوہ کن خالی گئی یہ کہہ کر آنے سے خزاں کے پیشتر بلبل پھر ان آنکھوں سے کیونکر دیکھا جائے گا چمن خالی موا آگے ہی جل کر شمع سے کیا خوب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4