Inamullah Khan Yaqeen

انعام اللہ خاں یقین

میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا

Known as a rival to Mir Taqi Mir. His father killed him for unknown reasons.

انعام اللہ خاں یقین کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    عشق تیرے سے لگاوے نہ خدا عار مجھے

    عشق تیرے سے لگاوے نہ خدا عار مجھے نہ کرے دام رہائی میں گرفتار مجھے حسن اور عشق میں ایک طور سے نسبت ہے ضرور چشم بیمار تجھے دی ہے دل زار مجھے یار آیا پہ مجھے ہوش نہ تھا کیا کہئے نہ کیا اس دل دشمن نے خبردار مجھے سنگ طفلاں کی میں امید پہ ہوں دیوانہ تسپہ دیتے ہیں تغافل سے یہ آزار ...

    مزید پڑھیے

    تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت

    تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت نگہ کی گردشوں کو دور پیمانے سے کیا نسبت یہ جیوے ہجر میں وہ وصل میں بھی جی نہیں سکتا تکلف بر طرف بلبل کو پروانے سے کیا نسبت یہ وہ موتی ہیں جن کی سیپیاں آنکھیں ہیں عاشق کی مرے آنسو کو مروارید کے دانے سے کیا نسبت ارے دل مت توقع دلبروں سے ...

    مزید پڑھیے

    ہے ترے داغ سے تر سینۂ سوزاں میرا

    ہے ترے داغ سے تر سینۂ سوزاں میرا آب و رنگ آگ سے رکھتا ہے گلستاں میرا غم کے ہاتھوں نہ رہا کچھ بھی رفو کے قابل بسکہ سو بار ہوا چاک گریباں میرا موج دریا کی طرح ضبط میں آ سکتا نہیں کوئی کیوں کر کہے احوال پریشاں میرا رو اگر دیجئے اس کو بھی تو کچھ عیب نہیں آئنے سے بھی گیا کیا دل حیراں ...

    مزید پڑھیے

    جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں

    جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں کس کس طرح کی باتیں آتی ہیں میرے من میں لڑکے کھڑے ہیں غمگیں پتھرے پڑے ہیں بیکس دیوانہ ہائے جب سے جاتا رہا ہے بن میں مجنوں کی خوش نصیبی کرتی ہے داغ دل کو کیا عیش کر گیا ہے ظالم دیوانہ پن میں اس داغدار دل کو گاڑو نہ ساتھ میرے ڈرتا ہوں مت لگے اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    عمر آخر ہے جنوں کر لوں بہاراں پھر کہاں

    عمر آخر ہے جنوں کر لوں بہاراں پھر کہاں ہاتھ مت پکڑو مرا یارو گریباں پھر کہاں چشم تر پر گر نہیں کرتا ہوا پر رحم کر دے لے ساقی ہم کو مے یہ ابر باراں پھر کہاں یار جب پہنے جواہر کر دے اے دل جی نثار جل چک اے پروانے یہ رنگیں چراغاں پھر کہاں اس طرح صیاد کب آزاد چھوڑے گا تمہیں بلبلو ...

    مزید پڑھیے

تمام